|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2019

خضدار: بلوچستان کا نام سنتے ہی اکثر بلند و بالا پہاڑ،وسیع میدان اور حد نگاہ پھیلے ریگستان کا تصور ذہن میں ابھر تا ہے لیکن بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ بلوچستان میں قدرت نے ایسی خوبصورتی بھی تخلیق کی ہے.جن کے تصور سے ہی انسانی ذہن ترو تازہ ہو جاتاہے ضلع خضدار جہاں سرسبز وشاداب اور لہلہاتے کھیت،خوبصورت اور فطری ماحول پر مبنی خوبصورت مناظر، دلکش اور دلفریب سیاحتی مقامات اور ثقافتی اور تاریخی ورثے اس سرزمین کی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

خوبصورت وسیع و عریض سرزمین خضدار کا ہر رنگ حسین اور ہر روپ ہی دلکش اور دل فریب ہے کہیں مٹیالے،کہیں سرمئی مائل تو کہیں سرسبز پہاڑ ہیں تو کہیں خوبصورت فطری مناظر کا حْسن بکھیرتی وادیاں۔ان وادیوں میں قدرتی درے، اور صاف پانی کے گنگناتے چشمے دیکھنے والوں کو بار بار دیکھنے پر مجبور کرتی ہیں ان خوبصورت سیاحتی مقامات (چشموں) میں سے ایک دلکش اور خوبصورت سیاحتی مقام خضدار سے تقریبا80 کلومیٹر دور وادی مولہ آبشاروں کی یہ سر زمین گو کہ زمانہ نا معلوم سے اپنا وجود رکھتی ہے۔

لیکن اس کے ساتھ یہ نا انصافی بھی ہوئی ہے کہ آج تک کسی نے بھی اس مقام کو ملکی سطح پر متعارف کرانے کی زحمت نہیں کی اور نہی متعلقہ ذمہ داروں کو اس کا احساس ہوا ایک ہی تسلسل میں جا بجا خوبصورت آبشار پہاڑوں کے بیچ میں بل کھاتی ندی ایسا نظارہ پیش کرتے ہیں کہ جن لمحوں کے لیئے انسان خود کو بھول کر ان کے سحر میں کھو جاتا ہے اب سے محض کچھ عرصہ قبل تک یہاں صرف مقامی اور وہ بھی قریبی لوگ سیر کے لیئے آیا کرتے تھے لیکن کہتے ہیں خوبصورتی کبھی چھپتی نہیں آہستہ آہستہ اس کی خوبصورتی کا چرچا جا بجا ہونے لگا۔

اور اب لوگ نہ صرف بلوچستان کے کونے کونے سے بلکہ ملک کے دور دراز علاقوں سے بھی اس خوبصورت اور دلکش سیاحتی مقام چٹوک کو دیکھنے چلے آتے ہیں اس خوبصورت مقام کی گوکہ اب تک نہ مناسب تشہیر ہوئی ہے اور نہ ہی سیاحوں کے لیئے خاطر خواہ سہولت سڑکیں اور رہائش کا انتظام میسر ہے گو کہ ماضی میں چٹوک کے سیاحتی مقام پر خطیر رقم کی لاگت سے ایک ریسٹ ہاؤسٹ تعمیر تو کیا گیا ہے لیکن اس ریسٹ ہاؤس سے عام سیاح مستفید ہونے سے قاصر ہیں