کراچی ایئرپورٹ حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی
وقتِ اشاعت : June 9 – 2014
کراچی :پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے جناح انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر اتوار کی رات ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کرلی ہے۔ طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ ہے جنہیں شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ اس حملے کا منصوبہ بہت پہلے ہی تیار کیا جاچکا تھا، لیکن حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کی وجہ سے اسے حتمی شکل نہیں دی گئی تھی۔ انہوں خبردار کیا کہ طالبان کی جانب سے مزید اسی طرز کے مزید حملے کیے جاہیں گے۔ دوسری جانب فورسز کا کہنا ہے کہ تقریباً 12 گھنٹوں کے بعد انہوں نے کراچی ایئرپورٹ کو مکمل طور پر کلیئر کروالیا گیا ہے۔ تازہ بیان میں سیکیورٹی فورسز نے بتایا ہے کہ اس کارروائی میں 10 دہشت گردوں سمیت 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فورسز کا کہنا ہے کہ اب بھی اندرونی حصوں کا جائزہ لیا جارہا ہے اور دوپہر 12 بجے ایئرپورٹ کا کنٹرول سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دے دیا جائے گا۔ اس سے قبل پیر کی صبح ایئرپورٹ کی تلاشی کے عمل کے دوران ایک مرتبہ پھر فارنگ کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس میں ایک رینجرز کا اہلکار زخمی ہوا۔ دوانِ تلاشی حکام نے بتایا تھا کہ ایئرپورٹ کے اندر مزید دہشت گروں کی موجودگی کی اطلاع ہے، تاہم فائرنگ کے اس تازہ واقعہ میں کسی قسم کے دہشت گرد کی ہلاک یا گرفتاری کی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔ کچھ میڈیا رپوٹس میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ایئرپورٹ کے اطراف ایک اور دھماکہ بھی سنا گیا، تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی ہے۔ فائرنگ کے بعد ایئرپورٹ پرسیکیورٹی فورسز کی مزید نفری کو طلب کرلیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ اتوار کی رات تقریباً دس کے قریب دیشت گردوں نے کراچی کے انیٹر نیشنل ہوائی اڈے پر حملہ کیا جس کے بعد فورسز کی کارروائی میں تمام دس حملہ آوروں سمیت 24 افراد ہلاک ہوگئے۔ آج صبح تلاشی کے دوران حملہ آوروں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تلاشی کے دوران جو اسلحہ برآمد ہوا ہے اس میں تین خودکش جیکیسٹس، دو راکٹ لانچر اور 12 پیٹرول بم بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کارروائی کے دوران5ایس ایم جی بھی برآمد ہوئی ہیں۔ دوسری جانب ڈی جی رینجرز رضوان اختر نے پیر کی صبح ایک پریس کانفریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتدائی رپورٹس اور ملنے والے شواہد سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ دہشت گرد غیر ملکی تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کارروائی میں کل دس دہشت گردوں نے حصہ لیا جن میں سات سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں ہلاک ہوئے، جبکہ باقی تین نے اپنے آپ کو دھماکوں سے اڑا لیا۔ انہوں نے کہا کہ مکمل تلاشی کے بعد آج 12 بجے ایئرپورٹ کو دوبارہ سے کھول دیا جائے گا۔ ادھر وزیرِ داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف آپیشن میں ہلاک ہونے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ جناح ہسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب تک ہسپتال میں 18 افراد کی لاشیں منتقل کی گئی ہیں۔
اب تک کے واقعات
کراچی کے ایئر پورٹ پر فائرنگ اور دھماکوں کے نتیجے میں دس دہشت گردوں سمیت 23 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔** آئی ایس پی آر ترجمان عاصم باجوہ نے تمام دس دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ کا تمام علاقہ کلیئر کروالیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دن کی روشنی میں کراچی ایئر پورٹ کی دوبارہ تلاشی لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حملے میں کسی بھی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔ تاہم ڈان نیوز ذرائع کے مطابق ہینگر میں موجود کچھ طیاروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آپریشن کے دوران سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں سمیت 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق ان 13 افراد میں سے چھ کا تعلق سیکورٹی فورسز سے ہے۔ ادھر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایک ٹوئیٹ میں کامیاب آپریشن پر پاک فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو مبارک باد پیش کی گئی ہے۔ رینجرز ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے ہندوستانی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسافر اور عملے کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد کے مطابق دس لاشوں اور 15 زخمیوں کو جناح ہسپتال لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے نو اے ایس ایف اہلکار ہیں۔ اس سے قبل عسکریت پسندوں نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر خود کش حملہ آوروں سمیت حملہ کیا۔ ایئرپورٹ کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کردیا گیا جبکہ سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایئر پورٹ کے وی آئی پی گیٹ سے متعدد شدت پسند داخل ہوئے جن کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان تھیں۔