کراچی: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ پر دس دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں اے ایس ایف اہلکاروں سمیت 19 افراد ہلاک ہوئے اور ساتھ ساتھ باور کرایا کہ پاکستان کا ہر علاقہ، ہر بلڈنگ دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔
کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے انتہائی جواں مردی سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور رات کی تاریکی کے باوجود صرف تین گھنٹے میں ہی ان کا صفایا کردیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ طیاروں کو نشانہ بنانا تھا تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے میں تین طیاروں کو جزوی نقصان پہنچا جو قابل مرمت ہیں۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ حملے میں دس دہشت گرد ملوث تھے جو دو مختلف راستوں سے داخل ہوئے، حملہ جناح ٹرمینل پر نہیں بلکہ پرانے ایئرپورٹ پر ہوا تاہم ایسا ہو سکتا ہے کہ حملہ کراچی ایئرپورٹ ہو لیکن کراچی ایئرپورٹ حملے کی جگہ سے کافی دور تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ فورسز نے رات ڈیڑھ بجے تک آپریشن مکمل کر لیا تھا تاہم احتیاطاً کسی اور ممکنہ حملے سے بچنے کے لیے مزید ڈیڑھ گھنٹے لینے کے بعد ایئرپورٹ کو کلیئر کر لیا۔
نثار نے حملے میں ہلاکتوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملے میں اے ایس ایف کے گیارہ اہلکاروں سمیت 19 افراد ہلاک ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں میں سے 3 نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ 7 فورسز سے لڑائی میں مارے گئے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ راولپنڈی سے ضرار بریگیڈ صبح چار بجے کراچی ایئرپورٹ پہنچ چکے تھے تاہم اس سے قبل ہی آپریشن مکمل کر لیا گیا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے ملک کے قیمتی اثاثے محفوظ بنائے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے ملنے والے اسلحے کے حوالے سے اشارے ایک ملک کی طرف ہیں لیکن ابھی تصدیق ہونا باقی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ساڑھے گیارہ بجے کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے اے ایس ایف کے اہلکاروں سے جھڑپ کے بعد پرانے ایئرپورٹ کے قریب حملہ کردیا تھا۔
حملے کے بعد فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے پورا علاقہ گونج اٹھا تھا جس کے بعد فوری طور پر پولیس، رینجرز اور فوج کی مدد طلب کر لی گئی تھی۔
دہشت گردوں نے ایئرپورٹ میں داخل ہو کر انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ پر قبضہ کر لیا تھا تاہم فورسز نے کئی گھنٹوں کی محاذ آرائی کے بعد دہشت گردوں ایک صفایا کردیا تاہم حملے میں اے ایس ایف کے 11 گیارہ اہلکاروں سمیت افراد ہلاک ہو گئے۔
تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے اسے سابقہ امیر حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کا بدلہ قرار دیا تھا۔