|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2014

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) ایرانی سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے تفتان میں اتوار کی شب خودکش حملوں میں جاں بحق افراد کی تعداد24ہوگئیں، جاں بحق تمام افراد کی میتیں اور 25زخمیوں کو ہیلی کاپٹر ز کے ذریعے صوبائی دار الحکومت کوئٹہ منتقل کردیا گیا، 21میتیں اور14زخمیوں کو سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے آبائی علاقے کوہاٹ پہنچادیا گیا۔ جاں بحق افراد میں10خواتین بھی شامل ہیں۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کے ہمراہ اتوار کی شب کوئٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ حملے میں23افراد جاں بحق ہوئے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں اتوار کے روز 300 پاکستانی شیعہ زائرین آئے تھے اور وہ وہاں ایک دوسرے سے متصل دو ہوٹلوں میں قیام پذیر تھے۔انہوں نے بتایا کہ رات ساڑھے نو بجے کے قریب دو خودکش حملہ آور ایک ہوٹل میں داخل ہوئے جہاں ان کا سامنا سکیورٹی پر تعینات اہلکار سے ہوا۔ اہلکار کی فائرنگ سے ایک حملہ آور ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرے نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔انہوں نے بتایا کہ پہلے حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا تاہم اس حملے کے بعد دیگر خود کش حملہ آور دوسرے ہوٹل میں داخل ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ دوسرے ہوٹل میں فائرنگ اور خود کش حملہ آوروں کو اپنے آپ کو اڑانے کے باعث 22 زائرین جاں بحق ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کے فوراً بعد فرنٹیئر کور اور لیویز فورس کے اہلکار وہاں پہنچے جہاں حملہ آوروں اور ان کے درمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی سے وہاں حملہ آوروں کو مزید لوگوں کو ہلاک کرنے کا موقع نہیں ملا۔جاں بحق افراد میں تین کا تعلق کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن جبکہ 21افراد خیبر پختونخو اکے شہر کوہاٹ سے بتایا جاتا ہے جبکہ زخمی25افراد میں بھی بیشتر افراد کا تعلق کوہاٹ سے ہے۔ چوبیس افراد کی میتیں اور 14زخمیوں کو پاک فوج کے چھ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کوئٹہ کے خالد ایئر بیس پہنچایا گیا جہاں سے انہیں ایمبولیسنز کے ذریعے کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد زخمیوں اور 21افراد کی میتیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کوہاٹ کیلئے روانہ کردیا گیا۔ بم دھماکے سے متعلق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملہ تین خودکش حملہ آوروں نے کیا۔ ایران سے 9بسوں کے ذریعے297زائرین تفتان پہنچے تھے ۔ ہاشمی ہوٹل میں127جبکہ المرتضیٰ ہوٹل میں170زائرین ٹھہرے ہوئے تھے ۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دو حملہ آور ہاشمی ہوٹل میں اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے داخل ہوئے جس سے ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوئے ۔ فائرنگ کے وقت زائرین کی بڑی تعداد ہوٹل کی چھت پر کھانا کھارہے تھے ۔ایک خودکش نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ دوسرا حملہ آور لیویز اہلکار کی فائرنگ سے ہلاک ہوا ۔ بعد ازاں ہوٹل کے احاطے میں ایک خودکش کی لاش صحیح حالت میں جبکہ دوسرے خودکش کے جسم کے اعضاء بکھرے پڑے ملے ۔ موقع سے دو سب مشین گنز اور چھ میگزین بھی برآمدہوئے ۔ دوران فائرنگ ملزمان کی جانب سے دستی بم بھی استعمال کئے گئے ۔ المرتضیٰ ہوٹل میں بھی ایک خودکش حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے داخل ہوا اس دوران حملہ آور نے دستی بم بھی پھینکے ۔ ہوٹل سے 23افراد کی لاشیں ملیں جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لیویز ، پولیس اورایف سی کی اضافی نفری پہنچی اور تفتان کے خارجی اور اندرونی راستوں کو سیل کردیا ۔ چار گھنٹے بعد ہوٹل کو کلیئر قرار دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے خودکش حملہ آور کی جیکٹ ناکارہ بنانے کے لئے سول ڈیفنس کی ٹیم بلائی گئی۔ تفتان میں طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بیشتر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فرنٹیئر کور کے ایم آئی روم میں طبی امداد دی گئی۔ سی ایم ایچ منتقل کئے گئے جاں بحق ہونے والوں کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے خیال مرجان زوجہ اصغر علی 35سالہ ،وادی تیرہ شمشاد علی ،ولد نجاجت علی عمر 40سال سکنہ مری بنگش کوہاٹ، لعاب جان زوجہ جمشیر علی عمر 35سال سکنہ تیرہ کوہاٹ، سیدف جہادزوجہ شہباز حسین 32سال سکنہ تیرہ کوہاٹ، گل خاتون دختر صبت خان 25سال سکنہ تیرہ کوہاٹ، سید حشمت حسین ساٹھ سال سکنہ کوہاٹ ،فہمید جان زوجہ اجرم علی عمر 35سال سکنہ تیرہ کوہاٹ، رضوان علی ولد سبز علی 75سال تیرہ ،علیم احمد ولد نور احمد18سال تیرہ ،آوجار حسین ولد مردور حسن 65سال تیرہ ،نور علم ولد محمد چالیس تیرہ ،لال زادی جان زوجہ نثار علی 50سال تیرہ ،احمد حسین ولد مشتاق علی 8سال کوہاٹ ،راحیل حسین 35سال خاری زئی بنگش کوہاٹ ،عباس علی ولد سلیمان علی عمر ساٹھ سال کوہاٹ ،زبیرکہ جان دختر علی قمر 28سال تیرہ ،نور فاطمہ زوجہ شباب حسین عمر 70سال سکنہ تیرہ کوہاٹ، اقبال حسین ولد محمد گل عمر 42سال سکنہ علی زئی بنگش کوہاٹ شامل ہیں۔ کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن اے ون سٹی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی شناخت عبداللہ، علی رضا اور شمن علی کے ناموں سے ہوئی ہے جنہیں منگل کو ہزارہ ٹاؤن میں دفنایا جائے گا۔ جبکہ زخمیوں میں فائزہ زوجہ مصباح خالد عمر 45سال سکنہ وادی تیرہ کوہاٹ، عمزولہ جان زوجہ سرور علی چالیس سال تیرہ کوہاٹ، بختاورہ زوجہ نجات علی 55سال مری بنگش خطمینہ جان زوجہ محبت خان 50سال سکنہ تیرہ ،سارقہ جان زوجہ نثار علی 65سال تیرہ ،مورتہ جان زوجہ فقیر حسین 50سال تیرہ ،برناز دختر عمل حسن 17سال وادی تیرہ ،روبینہ جان زوجہ معین حسن عمر چالیس سال سکنہ تیرہ کوہاٹ، نور فدا جان زوجہ نازمین علی تیس سالوادی تیرہ ،میمونہ جان زوجہ اظہار علی سکنہ مری بنگش کوہاٹ، عبین تاج دختر نثار علی پچیس سال تیرہ ،حکمت علی ولد مومن علی ستر سال سکنہ وادی تیرہ کوہاٹ، پشم جان زوجہ عابد حسین عمر 45سال سکنہ مری بنگش کوہاٹ، قیصرہ جان زوجہ بصور حسین عمر 38سال سکنہ وادی تیرہ کوہاٹ، نور زیبا جان زوجہ شمشاد علی عمر چالیس سال سکنہ مری بنگش کوہاٹ شامل ہیں۔یاد رہے کہ بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں زائرین پر یہ پہلا حملہ تھا جب کہ رواں سال کے دوران بلوچستان میں شیعہ زائرین پر دوسرا بڑا حملہ تھا۔21 جنوری 2014 کو ضلع مستونگ میں زائرین کی بس کے قریب دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔