|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2019

کوئٹہ: سیاسی جماعتوں اور طلباء ایجوکیشنل الائنس کے رہنماؤں نے بلوچستان یونیورسٹی میں رونما ہونے والے واقعات پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلرکوبرطرف واقعات کی شفاف تحقیقات کرکے ملزمان کو کڑی سزا دی جائے۔

ان خیالات کااظہارنیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹراسحا ق بلوچ،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے اعجازبلوچ،بی ایس او پجارکے زبیربلوچ،پشتونخوااسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدرکبیرافغان،پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن آزادکے صدرزبیرشاہ آغا،جے ٹی آئی نظریاتی کے حافظ سیدنور،بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی اور،ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنماؤں نے جمعرات کے روزطلباء ایجوکیشنل الائنس کے زیراہتمام بلوچستان یونیورسٹی میں پیش آنیوالے ہراسگی کے واقعات کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے سب سے بڑے علمی درسگاہ میں طالبات کوبلیک میل کرنے کااسکینڈل بلوچ پشتون روایات کے منافی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ طویل عرصے سے بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء وطالبات کو امتحانات میں پاس کرنے،کنٹریکٹ بنیادوں پر ادارے میں تعیناتیوں کے نام پر بلیک میل اورہراساں کیا جارہا ہے سازش کے تحت پسماندہ صوبے کے خواتین پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی سازشیں ناقابل معافی جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے واقعہ کو حکمرانوں نے نظراندازکرکے طلباء کو مزید مایوسی سے دوچار کیا ہے حکومت اس سلسلے میں نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے۔ مقررین نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں وائس چانسلرنے طلباء تنظیموں کی سرگرمیوں پرپابندی عائد کرکے اپنے منفی عزائم کی راہ ہموارکی جس کیخلاف روزاول سے طلباء تنظیمیں آواازاٹھا رئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طلباء کے مابین خلا قائم کرکے غیرنصابی سرگرمیوں کے پر پابندی اورصوبے میں رسمی تعلیم سمیت غیررسمی تعلیم کافقدان پیدا ہوا ہے جس کافائدہ سازشی عناصرنے اٹھایا اوریونیورسٹی انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے ہراسگی ودیگر افعال کامرتکب ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ طلباء خاموشی کی بجائے اس واقعات کیخلاف بلاجھجک آوازاٹھائیں،یونیورسٹی انتظامیہ واقعے میں برابرکی شریک ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جامعہ بلوچستان میں طلباء کوہراساں کرنے کے واقعات شفاف تحقیقات کرکے ملزمان کونشان عبرت بنایاجائے۔