|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2019

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر عبدالخالق بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں سیکورٹی کیمروں کا ہراسگی اور بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہونا انتہائی سنگین المیہ سے کم نہیں اس بدترین عمل کے باوجود متعلقہ انتظامیہ کے خلاف کاروائی نہ ہونا چوری اوپر سے سینہ زوری کے مترادف ہے۔

نیشنل پارٹی 20 اکتوبر بروز اتوار کو بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسمنٹ میں ملوث انتظامیہ کو بچانے کی پالیسی،کرپشن،میرٹ کی خلاف ورزی۔چانسلر سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت کی خاموشی کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرہ کریگا۔بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول کو بتدریج ختم کیا جارہا ہے۔طلباء تنظیموں پر پابندی،میرٹ کی مکمل خلاف ورزی تعنیاتیوں میں اقرباپروری،اسٹاف میں گڈ بک کی تمیز کرنا سمیت دیگر کئی مسائل کا شکار رہا ہے۔

مختلف تنظیموں اور طبقات کی تواتر سے نشاندہی بھی انتظامیہ کی رویوں میں تبدیلی نہ لاسکی۔بیان میں کہا گیا کہ حالیہ ہراسگی کے ایشو نے تعلیمی درسگاہوں سے اعتماد کو ہی ختم کرنے بلوچستان میں شعوری تعلیم و ترقی کے لئے نیک شگون نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ تاثر انتہائی خطرناک ہے کہ وائس چانسلر سمیت انتظامیہ کی پشت پناہی کی جارہی یے۔اور کسی قسم کی اہم کاروائی نہ ہونا اس تاثر کو مستحکم کر رہی ہے۔جو کہ مجموعی سماج کو مایوسی کی طرف لے جارہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ نیشنل پارٹی بچیوں کی تعلیم اور درسگاہوں کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں کر سکتا۔کارکن 20 اکتوبر کے احتجاجی مظاہرے کی بھر پور تیاری کریں۔