تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء واجہ ابوالحسن بلوچ، چیئرمین حلیم بلوچ، محمد طاہر بلوچ، فضل کریم بلوچ اور طارق بابل بلوچ نے جمعہ کے روز چاہ سر میں منعقدہ کارکنان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل پارٹی کی حکومت کے خاتمہ کے بعد تربت کو آج ایک مرتبہ پھر جرائم پیشہ عناصر کے سپرد کیا گیا ہے، عوام ایک مرتبہ پھر امن و امان کو ترس رہے ہیں۔
کھیل کے میدان، تعلیمی اداروں کے لیئے مختص اراضی اور دیگر عوامی مفاد کی زمینوں پر ایک مرتبہ پھر لینڈ مافیا قابض ہونے جارہی ہے جبکہ ترقیاتی عمل گزشتہ ایک سال سے رک گئی ہے، ایک گھر میں پانچ پانچ نوکریاں دینے کا دعویٰ اور وعدہ کرنے والوں نے محکمہ تعلیم میں 114 ملازمین کو اپنے سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے نان شبینہ کا محتاج کردیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز نیشنل پارٹی چاہ سر کے جنوبی اور شمالی یونٹس کے منتخب یونٹ کمیٹیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس چاہ سر کے باغات میں پکنک کی صورت میں منعقد ہوا، اجلاس میں پارٹی کے مرکزی رہنماء واجہ ابوالحسن بلوچ، چیئرمین حلیم بلوچ، سابق ضلعی صدر محمد طاہر، تربت تحصیل کے صدر فضل کریم، طارق بابل، ساجد دشتی خصوصی طور میں شریک رہے، اجلاس میں سیاسی و تنظیمی معاملات پر سیر حاصل مباحثہ ہوا اور کارکنان کی جانب سے چاہ سر میں جماعت کو مزید منظم و فعال بنانے کے ضمن میں مختلف تجاویز دیئے گئے۔
اجلاس میں تمام کارکنوں نے باری باری اظہار خیال کیا جبکہ واجہ ابوالحسن،چیئرمین حلیم بلوچ،محمد طاہر، فضل کریم اور طارق بابل نے کارکنان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تربت کے عوام گزشتہ بیس دنوں سے ڈکیت، رہزنوں اور چوروں کے نرغے میں ہیں مگر یہاں کا نام نہاد عوامی نماہندہ رفوچکر ہے اور انہیں ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں کہ عوام پر کیا بیت رہی ہے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ اس کھٹن وقت میں اپنے عوام کے درمیان رہ کر ان کی داد رسی کرتے مگر وہ ایسا رویہ اختیار کیئے ہوئے ہیں کہ جیسا کچھ ہوا ہی نہیں ہے، دراصل انہیں عوام نے منتخب نہیں کیا ہے اس لیئے اس کو عوام کی پرواہ اور فکر نہیں ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ آج ایک مرتبہ پھر تربت اور یہاں کے عوام امن و امان کے سنگین صورتحال سے دوچار ہیں، تعلیمی اداروں کی اراضی اور کھیل کے میدانوں پر قبضہ کیا جارہا ہے، ترقیاتی عمل جام ہوچکی ہے، محکمہ تعلیم کی اسامیوں کے لیئے منعقدہ ٹیسٹ میں واضح بے ضابطگیاں کئے گئے تاکہ ان اسامیوں کو بندر بانٹ کیا جاسکے، ایجوکیشن سے 114 ملازم برطرف کرکے انہیں نان شبینہ کا محتاج کرکے عوام دشمنی کی بدترین ثبوت دیا گیا، ان تمام منفی عوامل کے ذمہ داراں یہاں کے نام نہاد نمائندے اور سلیکٹڈ حکومت ہے جو نہ صرف عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں بلکہ انہیں عوام کی کچھ فکر ہی نہیں ہے۔
رہنماؤں نے کہاکہ آج چاہ سر میں جتنے بھی عوامی اور قومی ادارے قائم ہیں یہ سب نیشنل پارٹی نے مختلف ادوار میں قائم کیئے، یہاں پر گرلز اور بوائز اسکولوں کی اپ گریڈیشن ہو یا ڈسپنسری کا قیام ہو، واٹر سپلائی کی اسکیمات ہوں یا ٹرانسفارمرز کی تنصیب ہو، سیوریج لائن کی تعمیر ہو یا قبرستان میں جنازہ گاہ و بجلی کے کھمبوں کی فراہمی ہو یہ سب نیشنل پارٹی کے ہی مرہون منت ہیں جبکہ احسان شاہ نے اپنے پندرہ سالہ دور اقتدار اور بارہ سالہ دور سینیٹرشپ میں چاہ سر کے اندر ایک اینٹ بھی نہیں رکھا ہے کیونکہ عوامی فلاح و بہبود کا معاملہ تو ان کی ڈکشنری میں شامل ہی نہیں ہے۔
رہنماؤں نے کارکناں پر زور دیا کہ وہ عوام کے ساتھ روابط کو مزید بڑھاتے ہوئے قربت اختیار کریں، پارٹی پیغام گھر گھر تک پہنچائیں کیونکہ ہم عوام میں سے ہیں اور عوام کی طاقت پر ہی یقین رکھتے ہیں، اجلاس کے اختتام پر ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا۔