خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے زیر اہتمام خضدار کو گیس کی عدم فراہمی،بولان مائننگ انٹر پرائزز کی جانب سے فیروز آباد کے عوام کو نظر انداز کرنےقومی شاہراہ کو دو رویہ نہ کرنے اور بلوچستان یونیورسٹی میں ویڈیو اسکنڈل اور مجرموں کے خلاف کاروائی نہ کرنے کے خلاف بی این پی کے مرکزی رہنماء و سابق چیئرمین بی ایس او محی الدین بلوچ،سنٹرل کمیٹی کے ممبران کامریڈ غلام حسین،شفیع مینگل،میر علی حسن لہڑی،میر محمد انور قلندرانی اور میر سکندر شیخ کی قیادت میں نکالی گئی،ریلی مختلف شاہراوں سے ہوتی ہوئی خضدار پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر بولان مائننگ انٹر پرائزز،وفاقی حکومت اور وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ کے خلاف نعرے درج تھے احتجاجی ریلی و مظاہرہ سے بی ایس او کے سابق مرکزی چیئرمین و بی این پی عوامی کے مرکزی رہنماء محی الدین بلوچ،سنٹرل کمیٹی کے رکن کامریڈ غلام حسین بلوچ،ڈاکٹر عمران میروانی،مزدور اتحاد کے چیئرمین آغا زولفقار شاہ،صابر حسین قلندرانی،بی این پی (عوامی) کے ضلعی رہنماوں محمد ادریس زہری،ثناء اللہ عمرانی،ادو عبدالحمید مردوئی،محمد ادریس زہری،صدام حسین بلوچ،نور الدین چھٹہ،اور بی این پی یوتھ ونگ کے رہنمائئ نوید احمد و دیگر نے خطاب کیا۔
جبکہ اس موقع پر بی این پی عوامی کے رہنماوں حاجی عبدالوہاب موسیانی، بابو پیر جان مینگل،میر سعد اللہ گنگو،میر بنیامین زرکزئی سمیت دیگر بھی موجود تھے جماعت اسلامی،جمعیت علماء اسلام نظریاتی،مزدور اتحاد انجمن تاجران نے بھی ریلی کی حمایت کر کے اپنے کارکنان کے ساتھ شریک ہوئے مظاہرین نے مقررین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بولان مائننگ انٹر پرائزز گزشتہ پچاس سالوں سے فیروز آباد سے معدنیات نکال رہی ہے۔
مگر اربوں روپے کمانے والی یہ کمپنی نے ایک ٹکہ بھی فیروز آباد کے عوام پر خرچ نہیں کیا ہے صحت،تعلیم،مواصلات سمیت کوئی فلاحی کام نہیں کیا ہے جبکہ دوسری جانب اصل حقداروں کو ان کے حق سے بھی محروم رکھ رہی ہے سالوں سے فیروز آباد کے عوام کی معدنی وسائل لوٹنے والے اس کمپنی کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کو تیار نہیں ہم واضح اعلان کرتے ہیں۔
کہ اب ایسا نہیں چلے گا بولان مائننگ انٹر پرائزز کے سابق آفسران،ٹھیکیداروں اور موجودہ زمہ داران کے خلاف ہم سخت احتجاج کرئینگے مقررین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی (عوامی) کے قائد میر اسرار اللہ خان زہری نے اپنے دور وزارت میں خضدار کے لئے ایل پی جی پلانٹ کی منظوری لی اور اس کا ٹینڈ ر بھی ہو گیا مگر اقتدار کے ختم ہونے کے بعد اس منصوبے پر شب خون مارا گیا اور موجودہ منتخب نمائندے اس لئے گیس پلانٹ پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
کہ اس کی منظوری بی این پی (عوامی) کے قائد میر اسرار اللہ خان زہری نے لی ہے گیس پلانٹ کو تعطل کا شکار کرنے اور خضدار کے عوام کو گیس کی سہولت سے محروم رکھنے والے عناصر جان لیں کہ انہیں دوبارہ خضدار ہی کے عوام کے پاس آنا پڑے گا اس لئے وہ بغض کا مظاہرہ کرنے کے بجائے حق نمائندگی ادا کرتے ہوئے میر اسرار اللہ خان کی کوششوں سے منظور ہونے والی گیس پلانٹ کی تنصیب کے لئے کوشش کریں تاکہ کہ خضدار کے عوام اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔
مقررین نے قومی شاہراہ کو دو رویا نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قومی شاہراہ پر روزانہ حادثات ہو رہے ہیں سینکڑوں لوگ شہید اور اسی تناسب سے لوگ معذور ہو گئے ہیں بلوچستان بھر کے عوام خصوصاً بی این پی عوامی کی قائدین ہمیشہ یہ اپیل کرتے آ رہے ہیں کہ اس قومی شاہراہ کو چمن سے کراچی سے تک رویا کیا جائے مگر افسوس اتنی ہلاکتوں کے باوجود وفاقی و صوبائی حکومتیں اس جانب بلکل توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
اگر حکومت فوری طور پر چمن کراچی قومی شاہراہ کو دو رویاکرنے کے کام کا آغاز نہیں کیا تو بی این پی عوامی قلات سے لیکر وڈھ تک اس قومی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے جام کر دے گی اور پھر اس نقصان کا زمہ دار ہم نہیں ہونگے مقررین نے بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ میں ویڈیو اسکنڈل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچستان کے روایات کے بر خلاف ایک نا قابل برداشت سانحہ ہے۔
اس افسوسناک واقعہ میں وی سی مکمل طور پر ملوث ہے اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے انہیں اپنے عہدے سے سبکدوش کر کے نئے وی سی کی تعیناتی عمل میں لائی جائے اور اس سانحہ میں ملوث وی سی سمیت تمام زمہ داران کو کڑ ی سزا دی جائے اس متعلق جو پارلیمانی کمیٹی بنی ہے اس کی ہم حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری کام شروع کر کے اپنی روپورٹ نہ صرف اسمبلی بلکہ عوامی سطح پر بھی مشتہر کریں ریلی میں کرخ اور مولہ سے بھی بڑی تعداد میں بی این پی عوامی کے کارکنان نے شرکت کی۔