کوئٹہ: اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں بلوچ قومی نمائندہ مہران بلوچ نے کہاہے کہ بلوچ دشمن ریاست جس طرح بلوچ قوم کے ہر دلعزیز رہنما نواب خیر بخش مری کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے رکاوٹیں ڈال رہی ہے اس سے خدشہ ہے زندگی بھر دشمن کے نشانے پر رہنے والے نواب خیر بخش مری کو ماردیا جائے گا ں نواب مری کی انتقا ل کی خبر سے قبل مہران بلوچ نے جینیوا سے جاری کئے جانے والے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نواب خیربخش مری کے صاحبزادے ہونے کے ناطے میں بلوچ قوم کو نواب خیربخش مری کی صحت کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ دو ہفتے قبل نواب مری کی طبیعت ناساز ہوئی تھی جسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کا طبی معائنہ کیا، طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز اس نتیجے پر پہنچے کہ نواب مری کو مزید علاج کے لیے بیرون ملک لے جایا جائے نواب مری کے ایکسرے، خون کے نمونے اور ایم آر آئی وغیرہ غرض تمام رپورٹیں لے کر ہم نے بیرون ملک ماہر ڈاکٹرز سے رابطہ کیاڈاکٹرز کے مطابق نواب مری کو اگر جلد اور بروقت علاج کی سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو گردوں کے فیل ہونے اور نمونیا کے حملے کی شدت میں اضافے کا خدشہ ہے تب سے لے کر ہم نے نواب مری کو علاج کی غرض سے بیروں ملک لے جانے کی تمام تر کوشیشیں کیں، ماہر ڈاکٹرز سے اپونٹمنس اور مختلف ہسپتالوں میں داخل کرنے کی بات کی لیکن حکومت پاکستان نواب مری کو باہر لے جانے کے لیے ہر طرح کی ممکنہ رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے اورمیڈیکل ایمرجنسی کیلئے درکار دستاویزات تک جاری نہیں کئے جارہے میں بلوچ قوم پر یہ واضح کر دوں کہ اسٹیبلشمنٹ نے نواب خیر بخش مری کو شہید کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان کے ہر دلعزیز رہنما نواب خیربخش مری کو کراچی کے ایک ہسپتال میں علاج کی بجائے مارا جا رہا ہے۔ جس طرح ریاست نے نواب بگٹی کو شہید کیا بلکل اسی طرح نواب مری کو بھی شہید کردیا جائے گالیکن اب کی بار ریاست کا طریقہ کار مختلف ہے۔ نواب بگٹی کو بم و بارود سے شہید کیا گیا لیکن نواب مری کو علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم نہ کرکے شہید کیا جائے گا اور بعد میں اس کی موت کو عمر کا تقاضا اور طبعی موت ظاہر کیا جائے گالیکن بلوچ قوم کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ نواب مری زندگی کا ہر پل دشمن کے نشانے پر رہے انہیں مارنے کے لئے ہر طرح کے حربے استعال کیے گئے۔نواب مری کی موت ایک حادثہ یا طبعی موت ہر گز نہیں ہو گی بلکہ ریاستی اسٹیبلشمنٹ، آئی ایس آئی و فوج اور حکومت نواب مری کی شہادت کا ذمہ دار ہوگا یہ ریاست کی بھول ہے کہ وہ نواب مری کو شہید کرکے بلوچ تحریک کو ختم کر سکے گا نواب خیر بخش مری ایک فرد کا نام نہیں وہ ایک نظریہ و فکر کا نام ہے شخصیات کو تو ختم کیا جاسکتا ہے لیکن نظریات کبھی نہیں مرتے۔