برازیل کی صدر جیلما روسیف نے کہا ہے کہ ان کا ملک جمعرات کو شروع ہونے والے فٹبال کے عالمی کپ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
قومی ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’میدان کے اندر اور باہر‘ دونوں جگہ ان کا ملک ورلڈ کپ کے لیے تیار ہے۔
انھوں نے عالمی کپ پر آنے والے اخراجات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کے مفاد میں ہے اور ملک کی جانب سے ’طویل مدتی سرمایہ کاری‘ ہے۔
واضح رہے کہ آج تک کے سب سے مہنگے ورلڈ کپ کے خلاف گذشتہ ایک سال کے دوران متعدد مظاہرے ہوئے ہیں اور ساؤ پاؤلو کے سٹیڈیم میں ابھی بھی کام جاری ہے جہاں کل یعنی جمعرات کو افتتاحی میچ کھیلا جانا ہے۔
شہر کے میٹرو کارکنوں نے ہڑتال کی دھمکی دی ہوئی ہے۔ اس کے متعلق عالمی کپ کی انتظامیہ کمیٹی کے مقامی سربراہ ریکارڈو ٹریڈ نے بی بی سی سے کہا کہ ’یہ کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔‘
تاہم برازیل میں بے گھر مزدوروں کی تحریک نے، جو اب تک فٹبال ورلڈ کپ کے خلاف مظاہروں کی حمایت کرتی رہی ہے، کہا ہے کہ ٹورنامنٹ کے دوران وہ مظاہروں میں شامل نہیں ہوں گے اور سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔
ٹی وی خطاب میں صدر روسیف نے کہا کہ برازیل کے عوام کے ارادوں کے مقابلے میں ’قنوطیت پسند‘ ہار گئے۔
انھوں نے حد سے زیادہ اخراجات پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹورنامنٹ اپنے پیچھے ’بنیادی ڈھانچے (انفرا سٹرکچر) کی دیر پا وراثت چھوڑ جائے گا۔‘
ٹورنامنٹ کے آغاز میں 48 گھنٹوں سے کم وقت رہ گیا ہے۔ صدر روسیف نے کہا کہ یہاں آنے والے ’ہمارے انفراسٹرکچر کو سوٹ کیس میں بھر کر نہیں لے جائیں گے، یہ ہمارے ملک میں رہے گا اور اس سے ملک کو فائدہ پہنچے گا۔‘
واضح رہے کہ اس فٹبال ورلڈ کپ پر 11 ارب امریکی ڈالر کے اخراجات آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ’غلط تشویش‘ ہے کہ ورلڈ کپ پر اٹھنے والے اخراجات سے صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیے جانے والے اخراجات کم ہو جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ان شعبہ جات میں سنہ 2010 اور 2013 کے درمیان مختص بجٹ فٹبال سٹیڈیموں سے کہیں زیادہ تھے۔
یاد رہے کہ جمعرات 12 جون کو ساؤ پاؤلو کے نواح میں اریناکورین تھیئنز سٹیڈیم میں برازیل اور کروئیشیا کے درمیان میچ سے فٹبال کا عالمی کپ شروع ہو جائے گا۔
برازیل میں عالمی فٹبال ورلڈ کپ شروع ہونے سے صرف تین روز پہلےساؤ پاؤلو میں میٹرو کے کارکنوں نے مظاہرے اور ہڑتال کی تھی جس سے ساؤ پاؤلو میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ میٹرو کارکن اپنی تنخواہوں میں 12 فیصد اضافے کے لیے ہڑتال کر رہے ہیں۔
اگر یہ ہڑتال رواں ہفتے جمعرات تک جاری رہی تو ورلڈ کپ کا پہلا میچ متاثر ہو سکتا ہے۔