کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد انور پانیزئی نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کا انتظار ہے پوری یونیورسٹی ہی کیوں نہ ملوث ہو کسی کو نہیں بخشا جائیگا۔ایمان کی حدتک اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی حرمت کاتحفظ کرونگا۔ کل کی بات ماضی بن گئی ہم زندہ قوم ہیں۔
پھر سے جینا سیکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی کے واقعات کیخلاف احتجاج کرنے والے طلباء وطالبات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ آپ کے تمام مطالبات مجھ تک پہنچ گئے ہیں دو چار دن میں مزید سخت فیصلے لیے جائیں گے اپنی حرمت کے معاملہ پر خیانت آئندہ نسلوں کیساتھ زیادتی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ طلباء وطالبات مجھے اپنے والد سمجھیں وعدہ کرتاہوں ایمان کی حدتک اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی حرمت کاتحفظ کرونگا۔ ادارے میں پڑھنے والے طلباء وطالبات کو پرسکون ماحول فراہم کرونگاطلباء وطالبات بھی حق شاگراور فرزند ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے اپنے اپنے ڈیپارٹمنٹس کو واپس لوٹ کر درس وتدریس کے عمل کو برقرار رکھیں بلوچستان یونیورسٹی میں کیمروں کادھندا بند ہوگیا ہے۔
کل کی بات ماضی بن گئی ہے ہم زندہ قوم ہیں پھر سے جینا سیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نظام پر اعتماد کرتے ہوئے قلم اور الفاظ کی حرمت کو جانیں ایف آئی کی فائنل رپورٹ کو آنے دیا جائے پوری یونیورسٹی ہی کیوں نہ ملوث ہو کسی کو نہیں بخشا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نے ہی ہمیں قانون پر عملدرآمد کرنا سیکھا یا ہے ایف آئی اے کی رپورٹ پر 24 گھنٹوں کے اندر عملدرآمد کیا جائیگا۔
قبل ازیں بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی و بلیک میلنگ کے واقعات کیخلاف طلباء وطالبات نے بلوچستا یونیورسٹی کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھاکہ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے واقعات کی تحقیقات کرائی جائے۔ مظاہرین نے سابق وائس چانسلر اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء یونیز کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
علاوہ ازیں جامعہ بلوچستان کے نئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد انور پانیزئی کے زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس انکے چیمبر میں منعقد ہوا۔ جس میں جامعہ کے پرووائس چانسلرز سمیت اعلیٰ عہدوں داروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں یونیورسٹی کے موجودہ صورتحال، تعلیمی سرگرمیوں، مالی معاملات، آئندہ کے لاء عمل سمیت مختلف معاملات کا تفصیلاََ جائزہ لیا گیا اور مختلف فیصلے کئے گئے۔اس موقع پر وائس چانسلر نے کہا کہ ہماری ذمہ اہم زمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
کہ ہم جامعہ کے ساکھ کو بحال کرنے سمیت درپیش معاملات اور مسائل کو افوام و تفویم سے حل کریں۔ اس حوالے سے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی کے مواد میں سخت سے سخت فیصلے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ کیونکہ جامعہ ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ جس میں یونیورسٹی ملازمین سمیت صوبے کے عوام میں ایک بے چینی کو جنم دیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے۔
کہ تمام سیاسی جماعتیں، طلبہ تنظیمیں، جامعہ کے ایسوسی ایشن سمیت تمام مکتب فکر کے نمائندے اپنے آنے والے مستقبل کو محفوظ بنانے اور ادارے کی ساکھ کو بحال کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ تاکہ سب کی مشاورت اور تعاون سے یونیورسٹی کے اخلاقی پہلو کو بحال اور غیر یقینی صورت حال کے خاتمہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ اور ہمیں ایک دوسرے پر الزامات سے بھی گریز کرنا چائیے۔
کیونکہ ایک دوسرے کے احترام و عزت سے ہی ہم اپنے روایات اور پاسداری کو یقینی بنا سکتے ہیں اور اس مادر علمی کے صوبے میں تعلیمی خدمات کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اور سزا اور جزاء کے عمل سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا اور یونیورسٹی کی پالیسیاں و قانون سب کے لئے برابر ہے اور کوئی بھی اس سے بالا تر نہیں۔
ہمیں انہیں اصولوں کو اپناتے ہوئے جامعہ کے بہتر مفاد کے لئے اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔ تاکہ طلباء و طالبات ایک بہتر ماحول اور کسی بھی رکاوٹ کے بغیر اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ اور مجھے امید ہے کہ تمام مکاتب فکر کے لوگ موجودہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔ آخر میں انہوں نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا اور ادارے کی ترقی اور بہتری کے لئے شب و روز اپنی محنت جاری رکھنے کے لئے ہدایت کیں۔