تربت: اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (اسٹا ٹ)کے زیر اہتمام بلوچستان یونیورسٹی کے حالیہ اسکینڈل بالخصوص طالبات کی جنسی ہراسانی کے خلاف بیک وقت تربت یونیورسٹی مین کیمپس، لاء ڈیپارٹمنٹ اور گوادر کیمپس میں پر امن احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔مظاہرہ میں اساتذہ سمیت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تربت یونیورسٹی کی مین کیمپس میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اساٹ کے نومنتخب صدر ڈاکٹر ریاض مزار نے کہاکہ میڈیا ذرائع کے مطابق کم و بیش طالبات کی 5000ویڈیوز خفیہ کیمروں کے زریعے بنائی گئی ہیں مزکورہ واقعہ ظاہری طور پر ایک ہفتہ پہلے رونما ہوچکا ہے لیکن طالبات کی بڑی تعداد کو 2014سے ناصرف جنسی طور پر حراساں کیا جارہا تھا بلکہ انہیں جنسی طور پر زدو کوب رکھنے کی غرض سے خفیہ کیمروں سے ان کے ویڈیوز بنائے گئے جو اخلاقی حوالے سے ایک بدتریں عمل ہے۔
اساٹ کی جنرل سیکرٹری ثمینہ فقیر نے کہاکہ طالبات جنسی حراساں ہونے پر خاموش نا رہیں بلکہ سماج میں موجود جنسی امتیاز پر آواز اٹھائیں بلوچستان یونیورسٹی کا واقعہ باعث شرم ہے۔لاء ڈیپار ٹمنٹ میں احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے لاء ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ایڈوکیٹ نسیم جان نے کہاکہ بلوچستا ن یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی طور پر حراسا ں کرنے کی ایک ہولناک اور جارحانہ شکل سا منے آچکی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
گوادر کیمپس میں اساٹ کے کونسلر فداحسین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی میں پیش آنے والا واقعہ ناصرف قابل مذمت ہے بلکہ انسانی قدروں کی منافی ہے۔مظاہرین نے حکام بالا سے موثر تفتیش کا پرزور مطالبہ کیا اور کہاکہ معاملے کی جڑیں کھوجی جائیں تاکہ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کا تحفظ ہر سطح پر ممکن بنایا جاسکے۔