|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2019

کوئٹہ : ایمرجنسی کے نام پر محکمہ تعلیم کا ڈھونگ جاری، تین سال سے بند پرائمری سکول کھلوانے کے لیے کمیونٹی کی آواز پر محکمہ تعلیم نے کان دھر لیے۔ کمیونٹی کا سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز۔ تفصیلات کے مطابق جھاؤ آواران کا ایک پرائمری سکول عبدالستار گوٹھ گزشتہ تین سا لوں سے بندش کا شکار ہے۔

بند سکول کو کھلوانے کے لیے کمیونٹی نے محکمہ تعلیم کے آفیسران اور مشیر تعلیم کے سامنے اپنا مدعا رکھاا مگر متعلقہ سربراہاں کی جانب سے جواب نہ ملنے پر کمیونٹی نے اپنا مقدمہ مختلف طریقوں سے لڑنے کا فیصلہ کیا جس کی شروعات انہوں نے سوشل میڈیا مہم سے کیا ہے۔ مہم کے آرگنائزر شبیر رخشانی کا کہنا ہے کہ ہم نے سکول کا مقدمہ ایجوکیشن آفیسران کے سامنے رکھا۔ مشیر تعلیم کے سامنے موقف پیش کیا۔ تمام دروازے کھٹکھٹائے مگر کہیں سے ہمیں حوصلہ افزا جواب نہیں ملا۔

ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ہم تمام راہوں کا تعین کریں گے جس کی ابتدا ہم سوشل میڈیا اور میڈیا مہم سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہم کی ابتدا ہم نے اپنے مقامی سکول سے کیا ہے جس کا دائرہ کار بعد میں دیگر بند سکولوں تک پھیلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع یا صوبے کا یہ واحد سکول نہیں ہے جو بندش کا شکار ہے بلوچستان میں سیکڑوں سکول ہیں جو بند ہیں اور سیاست اور تعلیمی اداروں کے سربراہاں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ بچے جن کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں اس مہم کے ذریعے آگاہی پھیلائیں اور محکمہ تعلیم کو سکول کھلوانے اور پالیسی مرتب کرنے پر مجبور کروائیں۔