پاکستان میں صوبہ سندھ کی ہائی کورٹ نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے بیرونِ ملک جانے پر عائد پابندی ہٹانے کا حکم جاری کیا ہے۔
عدالت کے مطابق یہ حکم 15 روز کے بعد سے نافذ العمل ہوگا اور اس دوران کوئی بھی فریق اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس مظہر علی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے ہٹائے جانے کے سلسلے میں درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کا موقف مسترد کردیا ۔
وفاقی حکومت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف پر بےنظیر بھٹو قتل کیس، نواب اکبر بگٹی کیس، لال مسجد اور آرٹیکل 6 کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں، وہ ان مقدمات میں عدالتوں کے روبرو پیشی سے استثنیٰ چاہتے ہیں۔
وفاقی حکومت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی درخواست بدنیتی پر مبنی ہے، اگر ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کیا گیا تو وہ پھر وطن واپس نہیں آئیں گے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کے بارے میں دائر درخواست پر وفاقی حکومت سے موقف طلب کیا تھا۔
اس سے پہلے پرویز مشرف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کے وکیل نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو ایک خط تحریر کیا تھا، جس کے جواب میں سیکریٹری داخلہ نے بتایا ہے کہ جنرل مشرف کے خلاف کئی مقدمات زیر سماعت ہیں، اس لیے ان کا نام خارج نہیں کیا جا سکتا۔
پرویز مشرف کی درخواست کے مطابق یہ اقدام انتقامی رویے کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ مقدمات تو کئی لوگوں پر ہیں، لیکن ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی نہیں ہے۔
درخواست گزار کے مطابق جنرل مشرف نے مختلف عدالتوں سے ضمانت حاصل کر رکھی ہے، اور کسی بھی ٹرائل کورٹ نے ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد نہیں کی، جبکہ خصوصی عدالت نے بھی ان کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں لگائی اور وہ جب چاہے انھیں طلب کر سکتی ہے۔
انھوں نے اس پابندی کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا اور استدعا کی ہے کہ جنرل مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کیا جائے۔
یاد رہے کہ اس درخواست کی گذشتہ سماعت کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے موکل کی ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر ہے جس کا اعلاج پاکستان میں نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس میڈیکل رپورٹ کو استغاثہ نے عدالت میں چیلنج نہیں کیا۔
واضح رہے کہ پانچ اپریل سنہ 2013 کو ملک کی وزارتِ داخلہ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل پر اس لیے ڈالا تھا کہ وہ اپنے اوپر دائر مقدمات کا عدالتوں میں سامنا کریں۔