کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے وائس چیرمین ملک زبیر, سیکڑیڑی اطلاعات عمران بلیدی، سی سی ممبر خالد بلوچ صمد بلوچ ادریس بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے۔
کہ بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی ہراساں کرنے میں ملوث موجودہ کنڑولر امتحانات براہراست ملوث ہے لیکن تاحال وہ اپنے عہدے اور اختیارات کا استعمال کررہا ہے دوسری طرف گرلز ہاسٹل جو اس واقعے کی اہم کھڑی ہے اب تک تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا۔ یہ بلیک میلنگ کا واحد واقعے نہیں اس گروہ میں کافی افراد شامل ہیں جس میں سابقہ رجسٹرار، سابقہ جی ایس او، موجودہ کنٹرولر شامل ہیں۔
بلوچستان جیسے زخمی صوبے کے ساتھ ایسا واقعہ ہوجانا کسی المیے سے کم نہیں جہاں زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرورت تھی وہاں ایسے واقعات تعلیمی پسماندگی اور جہالت کے ساتھ اداروں کی بدنامی کے وجہ بنتے ہیں ہم ارباب اختیار اور وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کی صاف شفاف تحقیقات کرے اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دے تاکہ اس واقعے کے بعد رونما ہونے والے اثرات جو خطرناک حد تک تعلیم کے عمل کو متاثر کرہا ہے۔
وہ کم سے کم تعلیم کے عمل کو متاثر کرے۔ مذید انہوں نیکہا کہ وومن پروٹیکشن بل میں درکار ترامیم کرکے فوری عمل درآمد کرے عام خواتین کو تحفظ اور انصاف ملے۔ یونیورسٹی سے تمام غیر ضروری کیمروں کو ہٹا کے صرف انٹری پوائنٹس پہ نصب کیے۔