کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی ہراسگی اسکینڈل بلوچستان کوتعلیمی پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے۔بعض قوتوں کو قبول نہیں کہ بلوچ خواتین اور بچیاں علم حاصل کر کے اپنے حقوق کا تحفظ کریں حکومت وائس چانسلر کو فوری گرفتار کرکے واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردا ر تک پہنچائے۔ پارٹی اپنے ننگ وناموس کے تحفظ کیلئے سخت سے سخت قدم اٹھانے پر تیار ہے۔
ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز بلوچستان یونیورسٹی ہراسگی اسکینڈل کیخلاف بی این پی عوامی کے زیر اہتمام ناشناس کالونی میں منعقدہ احتجاجی جلسہ سے بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی ہومن رائٹس سیکرٹری وسابق چیئرمین بی ایس او سعید فیض بلوچ ایڈوکیٹ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشنا س لہڑی،مرکزی لیبر سیکرٹری نوراحمد بلوچ، مرکزی رہنما و سابق چیئرمین بی ایس او محی الدین بلوچ،سابق سینیٹر سید اکبر شاہ، میر علی اکبر گرگناڑی، الہی بخش بلوچ،یاسر شاہوانی،یوسف بلوچ،حسن بلوچ ایڈوکیٹ، حاجی علی اکبر جتک،حاجی علی نواز لہڑی، پروفیسر زینت ثناء، ٹکری اسلم جتوئی،عبید مری، فاطمہ مینگل، رام بی بی، ممتاز اختر، ظریب زردگ، حاجی داؤد، گل شاہ، عبدالوکیل مینگل، قیوم بلوچ ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
احتجاجی جلسہ میں بی این پی عوامی کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے مرکزی و ضلعی عہدیداروں نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ یونیورسٹی اسکینڈل بلوچ قومی تاریخ پر حملہ ہے ایک منظم سازش اور منصوبے کے تحت لاکھوں افراد کے احساسات اور جزبات کا قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری باوقار تاریخ رہی ہے کہ بلوچ قوم نے اپنے ننگ وناموس کے معاملہ پر سمجھوتے کرنے کی بجائے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کو ترجیح دی ہے۔
نواب اکبر خان بگٹی نے ایک غیر بلوچ خاتون ڈاکٹر شازیہ کی عزت کے تحفظ کیلئے اپنی جان کی قربانی دیکر تاریخ میں امر ہوئے، رہنماؤں نے کہا کہ جو قوتیں یہاں آباد اقوام کو تعلیم سے دور رکھ کر صوبے کو مزید پسماندگی کی جانب دھکیلانا چاہتے ہیں ان کیلئے واضح پیغام ہے کہ ہمارے شعوری جدوجہد پر قدغن نہیں لگاسکتے سازشوں کے باجود ہم تعلیم حاصل کرکے علمی جدوجہد کے ذریعے اپنے حقوق کا تحفظ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ بی این پی عوامی کی وابستگی اس سرزمین کیساتھ ہے اور ہمیشہ پارٹی نے ظلم و بربریت جبر و ناانصافیوں کے خلاف جمہوری سیاسی جدوجہد کرتے ہوئے ظلم کو روکنے کیلئے آگئے بڑھ کر کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک،بلوچستان میں آباد نوجوانوں، بزرگوں کے سیاسی سوچ پر قدغن لگانے کی کوششیں کرنے والوں نے ہماری عزت ننگ و ناموس پر حملہ کیاہے جس کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور صوبائی وزیر اسد اللہ بلوچ نے اسمبلی فلور پر ناصرف اسکی برپورمذمت کی بلکہ وہاں موجود اپوزیشن اور حکومتی اراکین کو یکجا ہوکر اسکینڈل کے خلاف آواز اٹھانے کی دعوت بھی دی۔
رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ رہی ہے کہ یہاں آج تک ہونے والے کسی بھی تحقیقات کی شفاف رپورت سامنے نہیں آئی ہے ہم یونیورسٹی اسکینڈل میں ملوث لوگوں کے قدموں کے نشانات کو پہچانتے ہے کہ وہ کہا ں جا رہے ہیں مسئلے پر انتہائی سخت سے سخت اقدام اٹھانے پر بھی تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کیخلاف آج پورے ملک میں لوگوں کو سڑکوں پر نکلنا چائیے تھا مگر افسوس یہ واقعہ بلوچستان کے مادر علمی میں پیش آیا ہے اس لیے لوگ نہیں نکلے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ سے انصاف کی توقع ہے وائس چانسلر کی موجودگی میں بلوچستان کے ننگ و ناموس کیخلاف سازشیں ہوتی رہی ہے اس لیے کو خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتے ان سمیت گھناؤنے عمل میں ملوث تمام لوگوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے، جلسے میں میر مقبول علی گل مینگل تاج سنجرانی میر محبوب، در محمد لہڑی، جان محمد لہڑی، بسم اللہ لہڑی و دیگر نے اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت بی این پی عوامی میں شمولیت اختیار کی۔