تفتان: سیندک پروجیکٹ سے بے دخل کرنے والے ملازمین کی چھوتے روز بھی سیندک روڈ پر دھرنا جاری ملازمین نے سڑک کے کنارے پر کیمپ لگا کر اپنی بحالی تک کا احتجاج اور دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کاپر اینڈ گولڈ نکالنے والا کمپنی سے نکالے گئے ملازمین محمد یوسف ودیگر اسکے 34ساتھیوں کا احتجاجی دھرنا چھوتے روز بھی جاری رہا محمد یوسف کا کہنا تھا حق کی بات کرنا جرم ہے تو ہمیں یہ جرم قبول ہے ہم نے کونسی غلط بات کی ہے ہمیں کمپنی سے نکالا گیا ہے کمپنی میں چند مقامی آفسیروں کی ملی بھگت سے مقامی ملازمین کی حق تلفی ہورہی ہے۔
گزشتہ روز کمپنی کی جانب سے جاری کردہ پریس رہلیز کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے انکا کہنا تھا میں نے کسی پیداواری عمل اور ٹیکنیکل معاملات کو نقصان نہیں پہنچایا ہے میں ایک عام ملازم ہوں اگر میں اتنا براہوتا تو مجھے چار رکنی کمیٹی کاممبر کیسے بنایا گیا انکا کہنا تھا پریس رہلیز میں جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ حقائق کے بلکل برعکس ہے میں نے صرف بحثیت ایک کمیٹی ممبر ملازمین کے جو بنیادی مسائل ہوتے تھے انکو بیان کرتا تھا مگر وہ بھی پروجیکٹ میں موجود مقامی آفیسران کو ناگوار گزرا انکا کہنا تھا ہم اپنی سرزمین پر بیٹھے ہیں۔
ہمارے ساتھ اس طرح نا انصافی کرکے ہمیں فارغ کردیا گیا ہے یہ کہا ں کا انصاف ہے اگر میں نے پروجیکٹ کو نقصان پہنچایا تھا مجھے کب کمپنی نے نوٹس دیا ہے جو پریس رہلیز جاری ہوا ہے وہ ایک بہانہ ہے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان،چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی،صوبائی وزیر میر محمد عارف محمد حسنی سے مطالبہ کرتا ہوں۔
اس وقت 34افراد بے روزگار نہیں ہوئے 34گھرانے بے روزگار ہوگئے کمپنی کی اس ہٹ دھرمی کے خلاف ایکشن لیکر ہمیں واپس کمپنی میں تعینات کیا جائے بصورت دیگر ہمارا یہ احتجاجی دھرنا جاری رہیگا،اس موقع پر سیندک کے قبائلی رہنما حاجی عبدالحمید محمد حسنی نے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور ملازمین سے اظہار یکجہتی کی اور کہا کہ چائنیز کمپنی ایم آر ڈی ایل ملازم کش پالیسوں کی میں پرزور مذمت کرتے ہیں۔