کوئٹہ : آل پاکستان نیشنل ورکریونین یوٹیلیٹی اسٹورکے رہنماں نے وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے ضلع نوشکی،لورالائی اورپشین سمیت ریجن کے دیگر یوٹیلیٹی اسٹورزکوبندکرنے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت ملازم کش پالیسی موخرکرکے اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے بصورت دیگر سخت احتجاجی لائحہ عمل تشکیل دیں گے جس کی تمام ترذمہ داری متعلقہ حکام پرعائدہوگی۔
ان خیالات کااظہارآل پاکستان نیشنل ورکریونین یوٹیلیٹی اسٹورکوئٹہ زون کے چیئرمین نجیب اللہ،نائب صدرغلام حیدرودیگرنے جمعرات کے روزمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن آف پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹرکی تشکیل کردہ کمیٹی نے 5نومبر2019سے کوئٹہ کادورہ کیاجنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ نوشکی، لورالائی اور پشین ریجن میں 80یوٹیلیٹی اسٹورزکوبندکیاجائے گا۔
اس کیساتھ ریجن کے 40سے زائد دیگر یوٹیلیٹی اسٹورزکوبندکرنے کے عمل سے دوسوتھریسٹھ کے لگ بھگ ملازمین نان شبین کے محتاج ہوجائیں گے، یوٹییلٹی اسٹورزکی بندش کے بعدبڑی تعداد میں ملازمین کوئٹہ رپورٹ کریں گے تاہم انہیں کراچی میں رپورٹ کرناہوگاجوکہ ان کیلئے ممکن نہیں ہے اران کواستعفی دینے پرمجبورکیاجارہا ہے۔
انہوں نے تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ جون 2017سے بلوچستان کے یوٹیلیٹی اسٹورزکو سامان کی سپلائی مکمل بندکردی گئی ہے جس کی وجہ سے کوئی کاروبارنہ ہونے کے برابرہے اورمذکورہ کمیٹی کے ذریعے یہی بہانہ بناکرملازمین کامعاشی قتل کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں،انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی کادورہ مکمل ہونے کے بعد کوئٹہ ریجن کے یوٹیلیٹی اسٹورزکوخضدار،خضدارکوکراچی اورسبی ریجن کوسکھرمیں ضم کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دیگرملازمین کیساتھ ساتھ سینکڑوں نوجوان بھی قلیل معاوضے کیلئے ڈیلی ویجزبنیادوں پریوٹیلیٹی اسٹورزمیں کام کررہے ہیں 15سالوں سے محکمے کی ترقی کیلئے کام کرنے والے ملازمین عمرکی آخری حدسے بھی گزرگئے ہیں جنہیں کہیں روزگار نہیں مل سکتا،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے سے بیروزگاری عروج پر ہے جس کی وجہ سے تعلیم یافتہ نوجوان مالی مشکلات سے دوچارہیں۔
وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان ودیگر حکام بالاسے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورزکارپوریشن آف پاکستان کے ملازم کش اقدامات کیخلاف وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے فیصلہ واپس لینے کیلئے اقدامات اٹھائیں تاکہ ان کے روزگار کاتحفظ ممکن ہوسکے بصورت دیگر احتجاج کریں گے۔