کوئٹہ: ہلال احمر پاکستان کوئٹہ کے زیراہتمام ایک روزہ آگاہی ورکشاپ کاانعقادکیاگیاجس میں وکلاء، سول سوسائٹی،صحافی اوررضاکاروں نے شرکت کی۔ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ہلال احمرپاکستان بلوچستا ن کے سیکریٹری محمدایوب،میڈیاآفیسرنصیب ملک،حراء ودیگرنے خطاب کیا۔
اس موقع پرمقررین نے کہا کہ ہمیں ذاتی مفادات اورآپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کی خدمت کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ ہلال احمرکی بنیاد1860میں رکھی گئی اور1864میں جنیواکنونشن کے بعداسے بین الاقوامی سطح پرہنگامی حالات اورجنگی صورتحال میں کام کرنے والے تنظیم کے طورپرتسلیم کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہلال احمر پاکستان نے 1995میں بلوچستان میں باقاعدہ کام کاآغازکیا،انہوں نے کہا کہ سبی،جعفرآباد،مستونگ،ژوب اورنصیرآباد سمیت بلوچستان کے سات اضلاع میں قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ہلال احمر کی سرگرمیاں جاری ہیں اورصوبے میں ڈھائی ہزار کے لگ بھگ رضاکاروں کوتربیت فراہم کی گئی ہے اوروہ مختلف حالات میں اپنی خدمات سررنجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہلال احمر بلوچستان ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے سول سوسائٹی کے تعاون سے آئندہ سال بلوچستان میں درخت لگانے کامنصوبہ شروع کرے گی اورمختلف اضلاع میں درخت لگائیں گے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹا جاسکے،انہوں نے کہا کہ ہلال احمر پاکستان کاوژن ہے کہ ہرگھرمیں ایک ”ابتدائی امداد“کاعلم رکھنے والا فردموجودہوتاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں اپنیگھر اورمعاشرے کے افرادکی مددکرسکے اس ضمن میں وہ اپنے رضاکاروں کو پروفیشنل تربیت فراہم کررہے ہیں تاکہ ان کے منصوبے بہتری کیساتھ جاری رہ سکیں۔
اس اس موقع پر گل خان نصیربلوچ ودیگر نے کہا کہ شعوروآگاہی اورابتدائی طبی امدادکے کارکنان کی کمی کے باعث بلوچستان کے قومی شاہراہوں پرٹریفک حادثات کی صورت میں جانوں کاضیاع معمول بن چکا ہے اس ضمن میں وقت کاتقاضاہے کہ ٹرانسپورٹرزاورمسافربسوں کے عملے کو اس بارے میں آگاہی فراہم کیاجائے اورمتعلقہ ادارے بسوں میں آگ بجھانے والے آلات کی موجودگی کویقینی بنائیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جاسکے۔