گنداواہ: صوبائی بلوچستان میں ہونے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔تفصیلات کے مطابق رسول بخش عرف شولی کلواڑکی جانب سے پاکستان وزیراعظم کے معاون خصوصی صوبائی رکن اسمبلی سردار یار محمد رند کے اعزاز میں ظہرانہ کے موقع پر گنداواہ کے صحافیوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ دھرنا دینا جمہوریت کا حصہ ہے۔تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر ایسا نہیں ہونا چایئے کیونکہ ملکی معیشت مستحکم نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الررحمن ایک تجربہ کار سیاست دان ہیں۔جوکہ مولانا مفتی محمود کے فرزند تھے۔وہ بھی ایک سیاست دان تھے۔انھوں نے کہا کہ جامعہ یونیورسٹی کا واقعہ کے سخت الفاظ کے مذمت کرتا ہوں یہ ہمارے مستقبل کو تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔معتدر قوتوں کو اس واقعہ کی تحقیقات کرکے ملوث افراد کو سزا جائے۔بچوں کے تحفظات دور کیے جائے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہا ہے۔صوبائی حکومت سے حتمی بات چیت کریں گے۔انھوں نے کہا کہ کچھی کینال،بلوچستان کے ڈیمز پر توجہ دینی چائیے جس کیلئے ویکشنل سنٹرز ہونے چایئے تاکہ پڑھے لکھے لوگوں کو روزگار مل سکے۔موجودہ حکومت سے امید کرتے ہیں کہ کوئی دھرنے کا مثبت حل نکال لیں گی۔انھوں نے کہا کہ حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جام کمال کی حکومت نے ہمیں اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔
ہمارا آئین اس چیز کی اجازت دیتا ہے۔یہ مناسب نہیں تھا ملک اس کا متحمل نہیں تھا۔ مولانا فضل رحمن ریزک سیاست دان ہیں یقین ہے کہ وہ مثبت حل لکالیں گے۔آخر میں انھوں نے کہا کہ جھل مگسی میں دو ارب بیس کروڑ کی سڑکیں تو بن رہی ہیں لیکن کوئی یونیورسٹی یا کالج نہیں بن رہاہے۔
اس موقع پر سبی ریجن پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سیاسی سماجی شخصیت میر فرحان سہراب خان مگسی،سید حیدر نواز شاہ،سید وزیر حسین شاہ بخاری،سید فیض محمد شاہ،میر عبدالحمید رند،رسول بخش عرف شولی کلواڑ گنداواہ علاقے کے معززین و معتبرین و دیگر موجود تھے۔