کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار)کے مرکزی آرگنائزر زبیربلوچ نے کہا ہے کہ نتظیم کو فعال بنانے کیلئے کابینہ کو تحلیل کرکے دونوں دھڑؤں کے اتفاق رائے سے گیارہ رکنی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کو مستردکرتے ہیں،طلباء سیاست کی بحالی کیلئے جلد لائحہ عمل طے کریں گے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے پیر کے روزنادربلوچ،کریم بلوچ،ڈاکٹرطارق بلوچ،ابراربرکت بلوچ ودیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر زبیربلوچ نے مزید کہا کہ گزشتہ سال ہونے والے کونسل سیشن کے دوران غلط فہمیوں کی وجہ سے تنظیم کامریڈعمران بلوچ اورحمیدبلوچ کی سربراہی میں دودھڑوں میں تقسیم ہوئی تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات کے پیش نظر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن مزیدتقسیم اورانتشارکامتحمل نہیں ہوسکتی۔
ایک مرتبہ پھر دونوں دھڑوں کے مرکزی رہنماؤں نے تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے اپنے اپنے دھڑوں کی کابینہ کوتحلیل کرکے گیارہ رکنی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی تشکی دے دی ہے آرگنائزنگ کمیٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزرنادربلوچ ہوں گے ممبران میں کریم بلوچ،ڈاکٹرطارق بلوچ،اختربلوچ،ابراربرکت بلوچ،حاتم بلوچ،نعیم بلوچ،دین جان بلوچ،گورگین بلوچ،بوہیرصالح بلوچ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران تین ماہ بعدمرکزی کونسل سیشن کاانعقادکرکے نئی قیادت کاانتخاب کرینگے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تنظیم نے یونیورسٹی آف بلوچستان اسکینڈل کیخلاف صف اول میں جدوجہد کرتے ہوئے ملزمان کیخلاف کارروائی عمل میں لانے کامطالبہ کیا ہے واقعے کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کو مستردکرتے ہیں پارلیمانی کمیٹی طلباء سے بات کرنے کی بجائے ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرکے کارروائی کاآغازکرتی تاہم ایسا نہیں کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلباء یونین کے رہنماؤں کاداخلہ روکنے کیلئے یونیفارم لازم قراردیاگیا ہے حالانکہ ملک کے دیگریونیورسٹیوں میں ایسانہیں ہے،طلباء سیاست پرقدغن لگانے کیخلاف لائحہ عمل طے کرکے جدوجہد کاآغازکریں گے۔ آپسی اختلافات انتشاراورتقسیم بی ایس اوکی تاریخ کے سیاہ پہلوہیں تنظیم نے ہمیشہ نہ صرف طلباء کومتحدکرکے سیاسی وتعلیمی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد کی ہے بلکہ ایک سیاسی انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت سے بلوچ قوم پرست جماعتوں کو کیڈرفراہم کیا ہے۔