کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اطمینان رکھا جائے بلوچستان میں ہونے والی بھرتیوں کے عمل کو میرٹ اور شفافیت کے مطابق مکمل کیا جائے گا،محکمہ تعلیم میں ہونے والی تعیناتیوں سے متعلق بے ضابطگیوں کی شکایات پر سی ایم آئی ٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی ہے،رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔
صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 13سے15ہزار آسامیوں پر تعیناتیاں ہورہی ہیں صوبے میں اقلیتی برادری کے لئے الگ محکمہ قائم کیا ہے۔ جن علاقوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے وہاں کے عوام کو ہم نے سہولیات فراہم کرنی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان نے مزید کہا کہ تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ اسمبلی اجلاس کے دوران محکمہ تعلیم میں ہونے والی تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق اپوزیشن نے اعتراضات اٹھائے تھے جس پر سی ایم آئی ٹی کو تحقیقات کی ہدایت کی گئی سی ایم آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ مجھے موصول ہوچکی ہے اور میں نے سی ایم آئی ٹی کو ہدایت کی ہے کہ رپورٹ میں جن کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور جن سے تحقیقات کرنی ہیں ان سے متعلق ایک میکانزم بنائیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین اطمینان رکھیں سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد جلدشروع ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے میں اصلاحات اور شفافیت کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اسے آگے بڑھایا جائے گاکہیں نہ کہیں کوتاہیاں اور خرابیاں ضرور ہوں گی جنہیں سامنے لانا جمہوریت کا حسن اور خوبصورتی ہے کمزوریوں کی نشاندہی کی جائے ہم انہیں دورکریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سٹنگ سیکرٹری کو ان کے عہدے سے ہٹایاگیا ہے تعیناتیوں، ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لئے سی ایم آئی ٹی اور نیب کو متحرک کیا گیا ہے سی ایم آئی ٹی ایک طریقہ کار کے تحت تمام مواد اکھٹی کررہی ہے اگر ہم کسی کے خلاف ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود کارروائی کا حکم دیں تو وہ پورا حق رکھتا ہے کہ عدالت سے رجوع کرے اگر ہمارے پاس ٹھوس شواہد نہیں ہوں گے تو وہ رہا ہوجائے گا اس لئے تمام پہلوؤں کا جائزہ اور شواہد اکھٹے کرنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ممکن ہی نہیں کہ کوئی امیدوار ٹیسٹ و انٹرویو دیئے بغیر تعینات ہو تاہم پھر بھی اس طرح کا کوئی اقدام ہوا ہے تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ہونے والی تعیناتیوں میں پیپر ز کی تصدیق نہ ہونے سے متعلق شکایات تھیں جس پر ہم نے سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ سینٹرز کا معائنہ کرکے پیپر ز پر دستخط کریں صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 13سے15ہزار افراد کی تعیناتیاں ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اطمینان رکھا جائے بھرتیوں کے عمل کو میرٹ اور شفافیت کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ گزشتہ روز کرسچن کالونی میں ہونے والے شمولیتی پروگرام مجھے بتایاگیا کہ ان کے علاقوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے کوئٹہ ہمارا واحد اور بڑا شہر ہے یوں تو تمام صوبے کے عوام کو ہم نے سہولیات فراہم کرنی ہیں مگر کوئٹہ کی جانب زیادہ توجہ ہے کیونکہ یہ صوبائی دارالحکومت ہے جہاں تک نمائندگی کی بات ہے تو یہ پہلی صوبائی حکومت ہے جس نے اقلیتی محکمہ قائم کیا ہے۔
اس سے پہلے تمام اقلیتیں محکمہ مذہبی امور کے تحت آتی تھیں بلوچستان پہلا صوبہ ہے جس نے ملک میں اقلیتی برادری کے لئے الگ محکمہ قائم کیا ہے اور اقلیتی برادری کی نمائندگی اور ان کے مسائل صرف ان کے نمائندوں نے ہی نہیں بلکہ ہم سب نے حل کرنے ہیں محکمہ اقلیتی امور کو مزید فعال کررہے ہیں اور مسائل کے حل کو یقینی بنائیں گے۔
قبل ازیں اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے عوامی نوعیت کا مسئلہ ایوان میں پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیر تعلیم سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ حکومت بلوچستان نے محکمہ تعلیم میں مختلف آسامیوں پر266افراد کی تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں کے بارے میں چیئر مین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی تھی۔ اور کیا یہ بھی درست ہے کہ چیئر مین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے مذکورہ تعیناتیوں سے متعلق اپنی رپورٹ بھی مرتب کی ہے اگر ایسا ہے تو بتایا جائے کہ کیاسی ایم آئی ٹی کی رپورٹ پرعملدرآمد ہوا یا نہیں۔
نصراللہ زیرئے نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں 66بھرتیوں میں بدترین بے ضابطگیاں ہوئیں جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج بھی کیا تھا ان 266میں سے222امیدوار ایسے بھی ہیں جو ٹیسٹ اور انٹرویوز کے بغیر ملازمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہماری اطلاع کے مطابق سی ایم آئی ٹی نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے جس میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اسی ایوان میں وزیراعلیٰ اور مشیر تعلیم نے یقین دلایا تھا کہ سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ آنے پر کارروائی ہوگی مگر اب تک ایسا کچھ نہیں ہوا۔ صوبائی مشیر تعلیم محمد خان لہڑی نے کہا کہ اب تک سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ نہیں آئی ہے رپورٹ آنے پراسے ایوان میں لے آئیں گے۔
اس موقع پر مشیر تعلیم محمدخان لہڑی اور نصراللہ زیرئے کے درمیان جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ڈپٹی سپیکر نے نصراللہ زیرئے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پاس سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ ہے تو آپ سامنے لے آئیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ضلع کوئٹہ میں ہونے والی بھرتیوں پر اپوزیشن نے پہلے بھی شدید تحفظات کااظہار اور احتجاج بھی کیا تھا اگر سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ اس دوران آجاتی تو دوسرے اضلاع سے محکمہ تعلیم میں ہونے والی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی آوازیں نہ آتیں کیونکہ اب تو کوئٹہ کے بعد دوسرے اضلاع سے بھی ایسی شکایات آرہی ہیں کہ وہاں پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ایک ایسے شخص کو بھی جونیئر کلرک بھرتی کیا گیا ہے جو ٹیسٹ اور انٹرویو کے دوران ملک میں موجود ہی نہیں تھا۔صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق شواہد ہیں تو وہ سامنے لائیں متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ پندرہ سالوں سے حکومتوں نے تعیناتیاں نہیں کیں موجودہ حکومت تمام شعبوں پر توجہ دے رہی ہے اور اصلاحات لائی جارہی ہیں محکمہ خوراک میں بھی آئندہ چند دنوں میں پانچ سے چھ سو آسامیوں پر تعیناتیوں کا عمل شروع ہوجائے گا۔