کراچی: پیر کے روز ڈاکٹر طاہر القادری کی آمد اور اس کے بعد کے واقعات کی ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشریات کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ پر جو اثرات مرتب ہوئے، اس کی وجہ سے ایک ڈالر کی قیمت 100 روپے کی حد سے تجاوز کرگئی۔
اوپن مارکیٹ میں کرنسی کے ڈیلروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی آمد اور اس کے بعد سیاسی کشیدگی نے اس مارکیٹ میں کسادبازاری کی صورتحال پیدا کردی تھی۔
مایوسی کی کیفیت میں تاجروں نے مستقبل کے اندیشوں کے پیش نظر اپنے سرمائے کا رُخ تبدیل کردیا۔چنانچہ ڈالر کی بے تحاشہ خریداری کے باعث اس کی قیمت خطرے کی حد پار کر گئی۔
ایک کرنسی ڈیلر انور جمال نے کہا کہ ’’ہم نے فی ڈالر 100 روپے سے زیادہ پر فروخت کیا اور اس کی خریداری 99.90 روپے کے حساب سے کی۔‘‘
گزشتہ چار مہینوں سے ڈالر اور روپے میں استحکام اور غیر متوازن کیفیت مساوی تھی۔ اور اس کی قیمت 100 روپے سے نیچے تھی۔
کرنسی ڈیلروں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ ’قادری کے اثرات‘ کی وجہ سے ہوا ہے اور اگر یہ صورتحال برقرار رہتی ہے تو یہ اضافہ جاری رہ سکتا ہے۔
تاہم انٹر بینک مارکیٹ میں شرح مبادلہ برقرار ہے اور اس پر پچھلے پانچ دنوں میں پیدا ہونے والی سیاسی افراتفری کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔
بینکرز کا خیال ہے کہ اگر اس طرح کی سیاسی عدم استحکام کی صورتحال ایک ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے تک برقرار رہتی ہے تو اس کا نشانہ انٹر بینک کے نرخ بھی بن سکتے ہیں، جیسا کہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اچانک خوف کی سی کیفیت ابھر سکتی ہے۔