آوران : مہم ارگنائزر بلوچستان ایجوکیشن سسٹم شبیر رخشانی نے اب تک کی مہم میں گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے منفی اور مایوس کن رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان ایجوکیشن سسٹم کے تحت چلنے والی مہم کے ذریعے اب تک محکمہ تعلیم کا جو خاکہ ہم سامنے لانے میں کامیاب ہوئے ہیں وہ تصویر انتہائی بھیانک ہے.
اس بھیانک تصویر کی منظرکشی ہم گزشتہ ڈیڑھ ماہ کی جدوجہد کے دوران کرنے میں کامیاب ہوئے جہاں نہ صرف بند سکولوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ غیر حاضر اساتذہ کی طویل فہرست سامنے لانے میں کامیاب ہوئے بلکہ وہ اساتذہ جن کی معاشرے میں گراں قدر خدمات ہیں ان کا خاکہ سامنے لانے میں کامیاب ہوئے وہ حاضر باش اساتذہ جو سابقہ ضلعی ایجوکیشن آفیسر کے زیر عتاب آئے ہم نے ان کے لیے آواز اٹھائی جو آن دی ریکارڈ موجود ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اساتذہ تنظیمیں آگے آتیں اور ہمارے اقدامات کو ویلکم کہا جاتا مگر ایسا نہیں ہوا بلکہ اس کے برعکس ہوا گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی بلوچستان کا پلیٹ فارم سابقہ ضلعی تعلیمی آفیسران اور غیرحاضر اساتذہ کو بچانے کے لیے صرف ہوتا رہا۔
جی ٹی اے بلوچستان کی اس منفی رویے پر 4 نومبر 2019 کو بلوچستان ایجوکیشن سسٹم کی جانب سے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر کو لکھے گئے خط میں تنظیم کے ضلعی صدر کے منفی تاثرات اور سابقہ ضلعی آفیسران کا ترجمان بننے پر کاروائی اور غیر حاضر اساتذہ سے متعلق تنظیمی موقف سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔ مگر ان منفی ہتھکنڈوں کے خلاف تاحال تنظیمی سطح پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ پلیٹ فارم اپنی ملازمت بچانے، سابقہ ضلعی آفیسران کی ترجمان بننے اور مہم کے خلاف منفی تااثرات پھیلانے کے لیے زیر استعمال آتا رہا.
اس پورے منظرنامے میں گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صوبائی زمہ داران کی خاموشی یہی ظاہر کرتی رہی کہ وہ تنظیم کے ضلعی صدر کے ان منفی سرگرمیوں کی مکمل پشت پناہی کر رہے ہیں۔ ضلعی صدر جو کہ گورنمنٹ بوائز ہائی سکول گیشکور میں بطور فزیکل ایجوکیشن ٹیچرز تعینات ہے.
گزشتہ تین سالوں سے غیرحاضر ہے جس کی تمام ریکارڈ بلوچستان ایجوکیشن سسٹم کے پاس محفوظ ہے اور یہی ریکارڈ ہم ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کے سربراہ ڈپٹی کمشنر آواران کے ساتھ بھی شیئر کر چکے ہیں مگر غیر حاضری کے باوجود تنخواہ کی ادائیگی کی جاتی رہی ہے۔