تربت: ملک میں حماقتوں پہ حماقتیں ہو رہی ہیں، اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد اگر بر قرار رہا تو نیازی حکومت اپنی ساکھ برقرار نہیں رکھ پائے گی۔
اسٹبلشمنٹ نے جو جو غلطیاں کیں اور دوران الیکشن جمہوریت کی دھجہاں اڑا کر جو بد ترین دھاندلی کی اور نتائج کو بالا ئے طاق رکھا آج اس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے اور آج نیازی حکومت کی حماقتوں کے حوالے سے بھی اندرون خانہ اسٹیبلشمنٹ کو اپنی غلطی کا بڑی حد تک اندازہ ہو گیا ہے اور موجودہ ملکی حالات سے اسٹیبشلمنٹ خود بھی بوکھلا گئی ہے، بلوچستان میں قائم حکومت میں شامل وزراء اگر عوام کے ووٹ سے منتخب ہوتے تو آج وہ عوام کے جوابدہ ہوتے کینٹ کے نہیں۔
سی پیک کا محور تو مکران ہے اور جب سی پیک مکران میں دور دور تک نظر نہیں آرہا تو ملک میں کیسے نظر آئے گا، ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے تربت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہ بلوچستان میں قائم موجودہ حکومت کے سربراہ کا ابھی تک اپنے وزراء سے بھی مکمل تعارف نہیں ہے اور وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے انہیں لسبیلہ ٹو کوئٹہ روٹ کا بھی پتہ نہیں تھا یہ چند قوتوں کے جادوئی پیداوار پر عوام توقع نہ رکھیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ وزراء اس بات کا خود برملا اظہار بھی کرتے ہیں کہ وہ عوام کے نہیں بلکہ کینٹ کے جوابدہ ہیں۔
میر حاصل خان بزنجو نے مزید بتایا کہ موجودہ حکومت کی ہٹ دھرمی اور غیر دانشمندانہ غیر سیاسی پالیسیوں نے ملک کی22کروڑ عوام کو غربت کی دلدل میں دھکیل دیا ہے اور لوگوں کے گھروں میں چولھے بجھ گئے ہیں اور غریب عوام بھوک سے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر موت کے دھانے پہنچ گئے ہیں،اگر یہی حماقتیں جاری ہیں تو ملک میں بحرانی صورتحال کو قابو کرنا آگے آنے والی حکومتوں کے لیے بھی مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں پاکستان اسٹیل سے لے کر سیمنٹ اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز بڑی حد تک تباہ ہو چکے ہیں اور ملک کو غربت اوربھوک نے پنی لپیٹ میں لے لیا ہے، میر حاصل خان بزنجو نے مزید کہا کہ تربت میں پے در پے ڈکیتی کی وارداتیں نیک شگون نہیں ہیں ایسی وارداتیں عوام کو مایوسی اور سراسیمگی کی جانب دکھیل رہی ہیں، اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنما سابق صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح،،واجہ ابولحسن، سابق چئیرمین ڈسٹرکٹ کونسل کیچ حاجی فدا حسین دشتی، مشکور انور اور دیگر رہنما موجود تھے۔