قلات: جمعیت علماء اسلام کے سیکریٹری جنرل و سینٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ اگر فارن فنڈنگ کیس میں نیک نیتی سے اوپن ٹرائل کیا جائے تو نیازی حکومت دو تین روز میں ختم ہو جائے گی،آزادی مارچ کی کامیابی سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں دم توڑ گئیں سلیکٹڈ نا اہل اور نالائق حکمرانوں نے ملک کی معیشت کو تباہ اور مہنگاہی کو آسمان پر پہنچادی خدانخواستہ اگر یہ ملک دیوالیہ بن گیا تو یہاں کوئی بھی حکومت کرنے کے لیے تیار نہیں ہو گا۔
آزادی مارچ میں ہمیں نناوے فیصدکامیابی ملی پورایقین ہے کہ عمران حکومت جنوری تک ختم ہو جائے گی عمران نے کہا تھا کہ مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے کشمیر کا مسلہ حل ہو جائے گا اور ایسا ہی ہوا انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے کشمیریوں پر کرفیوں نافظ کردیا عمران حکومت کے آتے ہی اسرئیل کی جانب سے ایک جہاز اسلام آباد ائیر پورٹ پر دس گھنٹے تک لینڈ کیا جہاز کے اندر کون تھا اور وہ کس سے ملنے آئے تھے آج تک کسی کو نہیں بتایا گیا۔
حکومت نے ناموس رسالت آئین میں ترمیم کی کوشش کی لیکن ہم نے ناکام بنایا ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کیا انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے ہمارے نناوے فیصد مقاصد حاصل ہو گئے ہیں ہماری تحریک عمران حکومت کی چھٹی تک جارہی رہے گی اورتحریک میں روز بہ روز تیزی آتی جائے گیاسلام آباد آزادی مارچ میں لاکھوں لوگوں کے اجتماع نے یہ ثابت کردیاموجودہ حکومت عوامی اعتماد کھو چکی ہیں اس سے کسی بھی حال میں رینے کا حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کے چیئر مین تھے تو انڈیا کو جرائت ہی نہیں تھی کہ وہ کشمیر پر قبضہ کرے عمران کا انڈیا سے پہلے سے معاہدہ طے ہوچکا تھا مودی کے آتے ہی انڈیا نے اپنی آئین میں ترمیم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے کشمیر کے اسٹیٹس کو ختم کردیا اور بہت سارے مرعات جو کشمیر یوں کو حاصل تھی انہیں ختم کردیا گیا۔
کشمیر میں اس سے قبل کوئی انڈین زمین نہیں خرید سکتا تھا سروس نہیں کرسکتا تھا انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیئے ہمارے سلیکٹڈ نالائق اور نا اہل حکمرانوں نے کشمیر کے ستر سالہ تحریک کے پیٹھ میں خنجر گونپ دیا میں سمجھتاہوں کہ کشمیر کی خصوصی خیثیت کے خاتمہ اور کشمیر میں کرفیو کا ذمہ دار عمران حکومت ہے۔
جب ناموس رسالتﷺقانون میں ترمیم کرنے کی کوشش کی گئی تو میں بزات خود سینٹ میں اٹھ کر اس کی بھر پور مزاحمت کی اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قائد ایوان نے اعلان کیا کہ ہم اس قانون میں دوبارہ ترمیم نہیں لائینگے انہوں نے کہا کہ جب عمران نے حکومت سنھبالا تو اسرائیل سے ایک جہاز آیا اور دس گھنٹے تک اسلام آباد ایئر پورٹ پر کھڑارہا اس بارے میں آج تک نہیں بتایا گیا کہ کیوں آیا تھا اسکے اندر کون تھا اور کس سے ملکر واپس چلا گیا جبکہ پی ٹی آئی کے ایم این اے نے اسمبلی میں کہا تھا کہ اب وقت آگیاہے کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے اس لیے کہ مسلمانون کا کعبہ بیت اللہ ہیں جبکہ یہودیوں کو مسجد اقصیٰ دیا جائے۔
اس میں جھگڑا کس بات کا یعنی یہ واضع ہو گیا کہ حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کوشاں تھی لیکن اب آزادی مارچ کے بعد کسی میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جرات نہیں ہو گی یہ سب باتیں دم توڑ چکی ہیں انہوں نے کہا کہ قوم ان سلیکٹڈ حکمرانوں کو کسی صورت مزید برداشت نہیں کریگی جتنی جلدی ہو نااہل حکومت مستعفی ہو جائے۔