اسلام آباد: توقع ہے کہ حکومت جولائی کے مہینے میں بجلی کے شعبے کو 60 فیصد اضافی سبسڈی فراہم کرے گی، تاکہ سحر و افطار اور تراویح کے اوقات کے دوران کم سے کم لوڈشیڈنگ کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزارتِ پانی و بجلی کی جانب سے اتوار کو بتایا گیا کہ رمضان کے دورا ن لوگوں کی مشکلات کو کم سے کم کرنے کے لیے حکومت بجلی کی کمپنیوں کو اضافی 14 ارب روپے فراہم کرے گی۔
بجلی کے شعبے کو عام طور پر 22 سے 24 ارب روپے کی سبسڈیز ہر ماہ فراہم کی جاتی ہے، توقع ہے کہ یہ رقم اگلے ماہ بڑھ کر تقریباً 35 ارب روپے ہوجائے گی۔
وزارت پانی و بجلی نے اس کے علاوہ 114 ملین کیوبک فٹ روزانہ فراہم کرنے کی درخواست بھی کی ہے، تاکہ ڈیزل سے چلنے والے پاور پلانٹ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ بجلی کے پیدواری اخراجات حد سے زیادہ تجاوزنہ کرسکیں۔
ان پلانٹس کو گیس کی دستیابی کی صورت میں ہی آن لائن لایا جائے گا۔ وزارتِ پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ اس وزارت کی سیکریٹری نرگس سیٹھی اور اہم ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو کے ماتحت ایک مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا گیا ہے، رات دو بجے سے اس وزارت کے پاس ہوگا، اور وڈیو لنک کے ذریعے سحری کےد وران اس کے بعد افطار سے نمازِ تراویح کے اختتام تک بجلی کی بلاتعطل فراہمی کی نگرانی کرے گا۔
تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اور پانی و بجلی کی وزارت اپنے کنٹرول سینٹرز پر لینڈ لائن اور موبائل فون کے نمبرز وقف کریں گی، تاکہ کسی بھی فالٹ کو تیزرفتار طریقے سے درست کیا جاسکے۔
ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے نچلی سطح تک عملے کو ذمہ داریاں تفویض کردی گئی ہیں، ضروری سازوسامان اور ان کے متبادل پارٹس کا انتظام کردیا گیا ہے، لہٰذاکسی فنی خرابی کی صورت میں فوری کارروائی کی جاسکتی ہے۔
وزارتِ پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ ٹرانسمیشن کی کچھ رکاوٹیں تھیں جن کی وجہ سے طلب و رسد کا فرق پیدا ہوسکتا ہے۔
وزارتِ پانی و بجلی رمضان کے دوران لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کی کوشش کررہی ہے، اور صارفین سے درخواست کرتی ہے کہ وہ بجلی کی بچت کریں تاکہ تمام لوگوں کو بلاتعطل بجلی فراہم ہوسکے۔
سحر و افطار اور تراویح کی نمازوں کے علاوہ شہری علاقوں میں دن بھر میں پانچ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جائے گی، جبکہ دیہی علاقوں میں روزانہ سات گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوگی۔