|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2014

اسلام آباد: پرویز مشرف غداری کیس میں وکیل صفائی نے سیکرٹری داخلہ پر جرح مکمل کرلی جس کے بعد استغاثہ کی جانب سے عدالت میں کل مزید 4 گواہ پیش کئے جائیں گے۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے سیکرٹری داخلہ شاہد خان پر جرح کرتے ہوئے سوالات کی بوچھاڑ کردی ، فروغ نسیم نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ نواز شریف نے ذاتی عناد ، انتقال کی بنیاد پر صرف پرویز مشرف کیخلاف مقدمہ کیا جبکہ تفتیش، تحقیقات اور شکایت وزیراعظم کے زیر اثر ہے۔ اس پر سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ بات درست نہیں اور حقیقت کے برخلاف ہے، پرویز مشرف پر عائد سنگین غداری کے الزامات بے بنیاد اور مفروضے کی بنیاد پر نہیں بلکہ شواہد موجود ہیں جبکہ کسی اور فوجی افسر کے خلاف شواہد نہیں ملے۔

سابق صدر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کا کوئی بھی عمل آئین کے آرٹیکل 6 کے زمرے میں نہیں آتا اور میری تجویز ہے کہ پرویز مشرف نے کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام نہیں کیا جس پر سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے ایمرجنسی کا حکم نامہ وزیراعظم، افواج پاکستان یا کابینہ کی مشاورت سے جاری کیا اس میں کوئی صداقت نہیں بلکہ یہ اقدام فرد واحد کا تھا جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ موجودہ ہیت میں آرٹیکل 6 کا نفاذ ممکن نہیں جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ میں اس پر کوئی رائے نہیں دے سکتا۔

سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کے دوران ایک لمحہ پر کمرہ عدالت قہقوں سے گونج اٹھا جب جسٹس فیصل عرب نے وزیراعظم نواز شریف کو صدر نواز شریف کہا جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ روزہ ہے اور ایسا ہوجاتا ہے۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کو مزید 4 گواہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف پر 3 نومبر 2007 میں ایمرجنسی لگانے کے الزام میں غداری کے مقدمے کا سامنا ہے جبکہ خصوصی عدالت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔