کوئٹہ: سول سوسائٹی کے زیر اہتمام قلعہ سیف اللہ کے قریب ٹریفک کے المناک حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سمیت کوئٹہ ڑوب شاہراہ و صوبے کی دیگر قومی شاہراہوں پر ہونے والے حادثات کے خلاف اتوار کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اس موقع پر مظاہرئے کے شرکا نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور نعرئے بازی کررہے تھے۔
مظاہرئے سے عبدالواحد، عبدالقیوم کاکڑ، ودود جمال، حمیدہ ہزارہ، نقیب اللہ مندوخیل،محمد شریف ایڈوکیٹ سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے صوبے کی قومی شاہراہوں پر آئے روز ہونے والے حادثات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی قومی شاہراہیں صوبائی اور وفاقی حکومت کی عدم توجیحی کے باعث خونی شاہراہیں بن چکی ہیں قومی شاہراہوں پر ہونے والے حادثات میں قیمتی جانوں کے ضیاع کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے لیکن حکومت کی خاموشی اور بے حسی کے باعث عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
گزشتہ دنوں قلعہ سیف اللہ کے قریب ہونے والے حادثے میں پندرہ قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ اس سے قبل کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر کمشنر مکران ڈویڑن ایک المناک حادثے میں جان بحق ہوئے مگر حکومت کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ طلب اور طفل تسلیوں کے سوا کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے، انہوں نے کہا کہ قومی شاہراہوں پر ایسے حادثات ا?ئے روز ہورہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے روک تھام کے لئے اقدامات نہ ہونا افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی قومی شاہراہوں کوعوامی مطالبات کے باوجود دو رویہ نہیں کیا جارہا ہے دوسری جانب قومی شاہراہوں پر ایمرجنسی سنٹر نہ ہونے کی وجہ سے حادثات میں زیادہ نقصانات ہورہے ہیں اور قومی شاہراہوں پر موٹر وئے پولیس کی تعداد بھی انتہائی کم ہے۔
کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر متعین 33اہلکاروں کا سندہ تبادلہ کردیا گیا جبکہ کوئٹہ ڑوب پر پٹرولنگ کے لئے خریدی جانے والی پانچ گاڑیاں بھی پٹرولنگ نہیں کررہی ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے کی تمام قومی شاہراہوں کو فوری طور پر دو رویہ کیا جائے، شاہراہوں پر ایمرجنسی سنٹر قائم کیے اور موٹر وئے پولیس کا دائرہ بڑھایا جائے،اس موقع پر انہوں نے 17دسمبر کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے سہ پہر 4 بجے مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا۔