ہر سال کی طرح وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز میں اشیاء سستی بیچنے کیلئے دو ارب روپے کی امدادی رقم رکھی ہے تاکہ ضرورت مند اور کم آمدنی والے افراد اس کا فائدہ اٹھائیں۔ یہ رقم ہر سال اورہر حکومت رکھتی آئی ہے اور اس کا فائدہ عوام الناس کو پہنچتا رہتاہے ۔ اس سے قبل مہنگائی کا مقابلہ کرنے کیلئے مقامی انتظامیہ ہر ضلع میں سستا بازار لگاتی تھی اس میں معیاری اشیاء سستے داموں فروخت ہوتے تھے۔ اب وہ سستا بازار بھی فراڈ بن گیا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ افسر یا انتظامیہ کرپٹ ہے یا اس کی دل چسپی ختم ہوگئی ہے اور اس نے عوامی خدمت کا کردار یکسر ختم کردیا ہے ۔ اس وجہ سے سستا بازار ناکام ہوگیا ہے اور لوگ روایتی بازار سے اشیاء مہنگے داموں خریدتے ہیں ۔ وہاں پر کوئی مارکیٹ کمیٹی ‘ سرکاری کمیٹی یاصارف کمیٹی موجود نہیں ہے جو قیمتوں میں اضافے کو روکے اور عوام کو سستی اور معیاری اشیاء دستیاب ہوں ۔ حکومت لا تعلق ہے بلوچستان کے کسی بھی ضلع میں اس بات پر توجہ نہیں دی جارہی کہ عوام الناس کو معیاری اشیاء مناسب قیمتوں پر دستیاب ہوں ۔ اگر لوگ اس معاملے پر حکومت اور اس کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو وہ حکومت کے ساتھ معاندانہ سلوک نہیں کررہے ہیں بلکہ ان پر تنقید جائز ہے ۔ بلکہ اس میں تیزی اور تندہی آنی چائیے تاکہ حکومت عوام کی خدمت زیادہ بہتر اندازمیں کرے ۔ ویسے بھی ملکی معاشی صورت حال انتہائی خراب ہے ۔ پاکستانی کرنسی کی قیمت روز بروز کم ہورہی ہے ۔ درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اسی مناسبت سے بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ عراق کی صورت حال کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے ۔ عراق سے تیل کی ترسیل بند ہونے کی صورت میں تیل کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ متوقع ہے ۔ لہذا تیل کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا ۔ انٹر سٹی بس کے کرائے آسمان سے باتیں کررہی ہیں ۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود انٹر سٹی کرائے میں کمی نہیں آئی ۔پاکستان میں دہشت گردی نے معیشت کو تباہ کردیا ہے ۔ سستی شہرت چاہنے والی پارٹیاں آئے دن ہڑتال کرکے معیشت کو زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ چونکہ ان کو عوام کی حمایت حاصل ہے گو کسی بھی وجہ سے ‘ وہ اس کا غلط استعمال کررہے ہیں ۔ اس کو عوام کی بہتری کے لئے نہیں بلکہ عوام کے لئے زیادہ مشکلات پیدا کرنے کیلئے ۔ بہر حال یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ضروری اور کھانے پینے کی اشیاء کے دام ہر حال میں غریب لوگوں کی پہنچ میں رہنے چاہئیں۔ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو لوٹ مار کی اجازت نہیں ہونی چائیے ۔ لوگوں پر بھی یہ فرض ہے کہ وہ اس ماہ میں صرف ضرورت کی اشیاء خریدیں ۔ غیر ضروری چیزیں خریدنے سے اجنتاب کریں ۔ا بھی بھی وقت ہے کہ ہر ضلع میں انتظامیہ سستا بازار لگائے اور ضروری اشیاء خصوصاً غذائی اجناس سستے داموں فروخت کریں تاکہ عوام کو اس کا فائدہ ہو اور منافع خوروں کے سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے ۔ بلکہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار کیا جائے اور ان پر بھاری جرمانے عائد کیا جائے ۔ یہ کام صرف مقامی انتظامیہ کرسکتی ہے ۔ منافع خوری کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹی کو ہر ضلع میں موثر بنانے اور قیمتوں کو جائز مقام پر رکھے ۔ بہر حال قیمتوں میں کنٹرول کے ساتھ ساتھ معیاری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔ صوبائی حکومت اور خصوصاً وزیراعلیٰ پر یہ لازم ہے کہ وہ انتظامیہ کو اس بارے میں ہدایات جاری کرے کہ وہ قیمتوں پر نگاہ رکھے اور رمضان کے ماہ میں کسی کو لوٹ مار کی اجازت نہ دے۔