|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2014

لاہور: وزیراعلی پنجاب شہباز شریف بالآخر ناراض وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کو منانے میں کامیاب ہو گئے۔ شہباز شریف کی کئی دنوں سے جاری کوششیں آخرکار نتیجہ خیز ثابت ہوئیں اور وہ آج وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو اپنے ہمراہ لے کر بذریعہ ہیلی کاپٹر رائے ونڈ پہنچ گئے۔ ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رائے ونڈ میں وزیراعظم نوازشریف سے وزیرداخلہ کی ملاقات جاری ہے۔ ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ میاں نوازشریف نے داخلی دروازے پر آکر چوہدری نثار کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے چوہدری نثار کو گلے بھی لگایا۔ گلے لگانے سے قبل وزیراعظم نے کہا کہ چوہدری صاحب آپ تو ناراض ہی ہوجاتے ہیں۔ اس پر چوہدری نثار نے جواب دیا کہ ناراض بھی اپنوں سے ہی ہوا جاتا ہے۔ ملاقات میں چوہدری نثار، وزیراعظم اور شہباز شریف کے علاوہ کوئی سیاسی رہنما شریک نہیں تھا۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے کھل کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے خواجہ سعد رفیق، اور اسحاق ڈار کے حوالے سے اپنی شکایات وزیراعظم کے گوش گزار کیں۔ نواز شریف نے تمام تحفظات اور شکایتوں کو بغور سنا اور ان کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں رسمی طور پر جو معاملات طے پائیں گے انہیں کابینہ کے اجلاس میں منظرعام پر لایا جائے گا۔ یاد رہے کہ وزیرداخلہ گزشتہ ایک ماہ سے سیاسی منظرنامے سے غائب تھے۔ ان کے بارے میں کہا جارہاتھا کہ مختلف معاملات پر ان کے ن لیگ کی قیادت کے ساتھ سنگین نوعیت کے اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ ڈان نیوز ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ چوہدری نثار وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے اپنی وزارت میں کی جانے والی مداخلت پر برہم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار خود کو وزیراعظم سمجھتے ہیں ۔ واضح رہے کہ شہباز شریف کو چوہدری نثار کا قریبی دوست سمجھا جاتا ہے، انہوں نے چوہدری نثار سے اس حوالے سے اسلام آباد میں دو ملاقاتیں کی تھیں جو ناکام رہیں لیکن تیسری ملاقات میں وہ انہیں قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ چوہدری نثار کے قریبی ذرائع کو اس ملاقات میں مفاہمت کے امکانات کم ہی نظر آتے ہیں۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار کابینہ سے استعفٰی دے کر بیرون ملک جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ یہ بات بھی بہت زیادہ نوٹ کی گئی تھی کہ گزشتہ روز وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے ایک اور اہم اجلاس میں چوہدری نثار نے شرکت نہیں کی تھی، جس سے وزیرداخلہ اور ن لیگ کی اعلٰی قیادت میں اختلافات کی خبروں کو تقویت ملی تھی۔