|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2014

ان دنوں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری دونوں ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج کی دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ عمران خان دس لاکھ کا لشکر جمع کرکے اسلام آباد پر یلغار کریں گے اورڈاکٹر طاہر القادری ملک میں انقلاب برپا کریں گے۔ عمران خان کا خیال ہے کہ ایک سال قبل گزشتہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی اور اب وہ احتجاج کرنا چاہتے ہیں ۔ گزشتہ سال انہوں نے احتجا ج کیوں نہیں کیا جب دھاندلی کے الزامات نئے تھے اور لوگ ان کو سننے کے متوجہ تھے۔ اب وہ دس لاکھ کالشکر جمع کرکے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟ یہ تو طے ہے کہ وہ مڈٹرم یا وسط مدتی انتخابات نہیں کراسکتے ۔ ہاں حکومت کو ضرور گرا سکتے ہیں وہ بھی اس وقت جب ملک میں دوسری اہم قوتیں اس کی حمایت کریں ۔ اگر وہ اکیلے کوشش کریں گے تو حکومت اتنی مضبوط ہے کہ وہ ان کی تحریک کو دبا دے گی ۔اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد عمران خان جیل میں ہوں گے۔ شاید وہ سیاست سے علیحدگی اختیار کر لیں بلکہ دوسروں کو نصیحت کریں گے کہ وہ پاکستان جیسے ملک میں سیاست نہ کریں ۔ بعض اچھے لوگ سیاست میں اس لئے آناچاہتے ہیں کہ ان کو ذاتی پبلسٹی کا شوق رہتا ہے اور عوام میں اپنی مقبولیت چاہتے ہیں ان کو سیاست کے ابجد کا پتہ نہیں ہوتا۔ نہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا ہوتا ہے ۔ صرف نعرہ بازی کرتے رہتے ہیں اور آئے دن وہ میڈیا میں نظر آنا چاہتے ہیں ان میں عمران خان اور دوسرے لوگ بھی شامل ہیں ڈاکٹر قادری کا معاملہ صاف ہے وہ کینڈ اکے باشندے ہیں زندگی کینڈا میں گزار رہے ہیں اور سیاست پاکستان میں کرتے ہیں ۔ گزشتہ بار انتخابات میں حصہ لے کر وہ صرف ایک سیٹ حاصل کر سکے ۔ وہ انتخابات کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ۔ پاکستان عوامی تحریک پر پولیس حملے کے بعد ڈاکٹر قادری ضرورت سے زیادہ غصہ میں ہیں ۔ ابتداء میں تو شہباز شریف نے دفاعی پوزیشن اختیار کی اور رانا ثناء اللہ سے استعفیٰ طلب کر لیا ۔ جب قادری صاحب نے انقلاب برپا کرنے کا اعلان کیا تو نواز شریف اور شہباز شریف نے اپنی دفاعی پوزیشن ترک کردی اورڈاکٹر قادری سے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ ڈاکٹر قادری کب سے اپنا انقلاب شروع کریں گے۔ شاید یہ دنوں کی بات ہو ہفتوں اور مہینوں نہیں کی ۔ ظاہر ہے کہ ڈاکٹر قادری کا انقلاب پر امن نہیں ہوگا اس میں دہشت کا عنصر شامل ہوگا ان کے حمایتی نہ صرف پولیس اور ریاستی اداروں پر حملہ کریں گے بلکہ وہ سرکاری دفاتر اور سرکاری تنصیبات پر بھی حملہ آور ہوں گے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ سیاسی ایجنڈے کے بغیر یہ دونوں حضرات ملک میں مکمل طورپر انار کی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پاکستان اس وقت اپنے وجود کے سب سے شدید ترین بحران سے گزر رہا ہے ۔ اس میں دو رائے نہیں ہیں کہ یہ بحران حکمرانوں کا اپنا پیدا کردہ ہے عوام الناس اس میں بے قصور ہیں ۔ ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے ۔ دوسری جانب پاکستان کے اپنے تمام ہمسائیوں کے تعلقات کشیدہ ہیں یا دوسرے الفاظ میں خوش گوارنہیں، ان تینوں ممالک کی جانب سے مہم جوئی کا خطرہ ہے ۔ ایسی صورت میں عمران خان کا دس لاکھ کا لشکر اور ڈاکٹر قادری کا انقلاب دونوں بحران کے حل میں کوئی مدد فراہم نہیں کریں گے بلکہ پاکستان کے دشمنوں کو یہ دعوت دے سکتا ہے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست بن چکا ہے لہذا ہمسائے اپنے اپنے جائز اور ناجائز مفادات کا تحفظ کریں ۔ صرف احمق سیاستدان ہی دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلیں گے۔ دوسری جانب حکمرانوں کو تجارت اور لوٹ مار سے فرصت نہیں وہ اپنی مال اور دولت میں ہر طریقے سے اضافہ کرنا چاہتے ہیں ۔