|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2019

گوادر:  ایکسپر یس وے سے متاثرہ ماہی گیروں کے مطالبات پر عمل درآمدمیں تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔اگر 15 جنوری تک بر یک واٹر اور گزرگاہوں کی تعمیر کے اقدامات شروع نہیں کئے گئے تو احتجاجی تحر یک چلائینگے۔

گوادر ماہی گیر اتحاد کی حکومت کوالٹی میٹم۔ گوادر ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں حاجی خدادا د واجو، ناخدا خدابخش ملگ، یونس انور، جماعت جہانگیر، جلیل افضل اور جیونی کے ماہی گیر رہنماء ناخدا غلام بنی سمیت دیگر رہنماؤں نے ماہی گیروں کی بستی ڈھوریہ شیڈ میں پر ہجوم پر یس کا نفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ دیمی زر ایکسپر یس وے کی تعمیر کا منصوبہ شروع ہونے کے ساتھ ہی گوادر ماہی گیراتحاد نے گزشتہ سال اکتو بر میں مقامی ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے لئے اپنے خدشات اور مطالبات متعلقہ اداروں کو پیش کئے۔

اس حوالے سے تحریک بھی چلائی جس کے بعد حکومتی اداروں نے ماہی گیروں کے روزگار کو برقرار رکھنے کے لئے ایکسپر یس کے منصوبے میں بریک واٹر اور کشتیوں کی آمدورفت کے لئے گزرگاہوں کی تعمیر کا یقین دلایا جس کا اعلان جناب وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے دورہ گوادر کے موقع پر 30اپریل 2019کو کیا آج کا دن ہے کہ ماہی گیروں کے مطالبات پر عمل درآمد کی کوئی صورت نظر نہیں آتی جن اداروں یعنی جی پی اے اور جی ڈی اے گوادر کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی۔

وہ ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے نظر نہیں آ تے اورمسئلہ جوں کی توں کی پوزیشن پر برقرار ہے اور مزکورہ ادارے ڈیلے ٹیکٹس پر اکتفا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایکسپر یس وے کا منصوبہ بغیر کسی تبدیلی کے تیزی کے ساتھ مکمل کیا جارہاہے حالانہ ایکسپر یس وے کی تعمیر اتی کاموں کی وجہ سے متعددمرتبہ آنے والے سمندری طوفان کے نتیجہ میں ماہی گیروں کے کشتیوں کو جزوی نقصان بھی پہنچا ہے لیکن مقامی ماہی گیر وں تحسین کے قابل ہیں کہ انہوں نے اپنے اجمتاعی مفادات کی خاطر انفرادی مفاد کے حصول کے لئے معاوضوں کا مطالبہ تک نہیں کیا اور گوادر ماہی گیرا تحاد کے سا تھ ثابت قدم رہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور آئی ایل او کے تحت بنیا دی انسانی اور شہری حقوق کا تحفظ لازمی امر گردانا گیا ہے جس میں روزگار، تعلیم صحت، پانی، بریک واٹر، گزرگاہوں کی تعمیر اور سمندری حیات کا تحفظ شامل ہیں جس کی کوئی صورت نظر نہیں آتی اس کے بر عکس استحصال حربے زیادہ مضبو ط نظر آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کے خدشات اور ر آبائی وزگار سے محرومی کے حوالے سے مقامی سطح کی انتظامی سر براہوں سے لیکر وزیراعلیٰ بلوچستان، چیئر مین سنیٹ اور وزیر اعظم پاکستان تک ہم نے اپنی آواز پہنچائی ہے۔ جبکہ ہم نے گزشتہ آٹھ ماہ کے طویل عرصہ سے جی ڈی اے او رجی پی اے گوادر کے اشتراک عمل کے سلسلے میں بھروسہ بھی کیالیکن اب تک ہم نتائج کے حوالے سے مایوسی کاشکار ہیں اور ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے حوالے سے سر د مہری کا رویہ ہنوز برقرار ہے۔

لہذ ا ہم ان حالا ت میں اپنا مسئلہ ماہی گیروں اور میڈ یا کے سا منے پھر پیش کرنے پر مجبور ہیں اور حکومت کو 15جنوری تک کی الٹی میٹم دیتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ بریک واٹر اور گزرگاہوں کی تعمیر کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر ہم دوبارہ احتجاجی تحر یک شروع کرنے پر مجبورہونگے۔