گوادر: نیشنل پارٹی ملک کو حقیقی فلاحی ریاست دیکھنا چا ہتی ہے۔ ریاستیں جبر اور طاقت کے فلسفہ پر قائم نہیں رہ سکتیں۔ آئین اور سیاست میں ہر قسم کی مداخلت کا باب ہمیشہ کے لئے ختم ہونا چاہئے۔ خصوصی عدالت کا آئین کے سنگین غداری کے فیصلہ کی حمایت کرتے ہیں۔ نیشنل پارٹی ساحل اور وسائل کے جد و جہد پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
ایکسپر یس وے کے منصوبے سے متاثرہو نے والے گوادر کے ماہی گیروں کے مطالبات پورے کئے جائیں۔ میر غوث بخش بزنجو ریسر چ سنٹر اور پلڈاٹ کے اشتراک سے گوادر میں جاری دو روز پا لیسی کنونشن میں مختلف شعبوں پر پالیسی ڈرافٹ تیار کی گئی ہیں۔ اٹھا ریوں ترمیم پر عمل درآمد، ملک کو فلاحی ریاست بنانے، خواتین کو بااختیار بنانے، تعلیم،زراعت، ٹرانسپورٹ اور دیگر امور پر پارٹی رہنماؤں کو پالیسی سازی کی تر بیت دی گئی ہے۔
ان خیالات کااظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابقہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے یہاں گوادر کے فائیو اسٹار ہوٹل میں میر غوث بخش بزنجو ریسر چ سنٹر اور پلڈاٹ کے اشتراک سے جاری دو روزہ پالیسی کنونشن کے اختتام پر پر یس بر یفنگ سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ مزکورہ کنونشن میں ہماری پارٹی کے ملک بھر سے 60کے قریب مرکزی اور صوبائی رہنماؤں سمیت ضلعی سطح کے رہنماؤں نے شر کت کی جس میں ان کو اٹھارویں ترمیم پر عمل درآمد، خواتین کو با اختیار بنانے، پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے، تعلیم، رزاعت اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر امور پر پالیسی مرتب کرنے کے حوالے سے تربیت دی گئی۔
کنونشن میں مختلف شعبوں پر پالیسی ڈرافٹ بھی تیار کرکے ان کی منظوری لی گئی ہے اگر نیشنل پارٹی کو حکومت بنانے کا موقع ملا تو اس پر عمل درآمد کرینگے بصورت دیگر نیشنل پارٹی اس ضمن میں منظور شدہ پا لیسی ڈرافٹ کے نفاذ کے لئے جدو جہد کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جمہوری قدروں کو خطرات لاحق ہیں گزشتہ 72سالوں کے دوران یہاں پر جمہوری نظام کو پھلنے او پھولنے کا موقع نہیں دیا گیا ملک کو سیکورٹی اسٹیٹ کی طرز پر چلانے کی کوشش کی جارہی ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ تا ہے کہ جو سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں ہوتی ہیں وہ عوام کے بنیادی حقوق، فلاحی اور جمہوری ریاست کے قیام لئے آواز اٹھاتی ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان کا رویہ بدل جاتاہے جو نہیں ہونا چاہئے سیاسی نظام میں دہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں عوام کی خدمت ان کے امنگوں کے مطابق کرنے سے ہی مقاصد کا حصول ممکن ہوتاہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی حقیقی فلاحی ریاست کے قیام اور قومی وحدتوں کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے کیونکہ فلاحی ریاست میں تمام قومتیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ممکن ہوتاہے یہ ملک مختلف قومتیوں کا ہے جن کی زبان، ثقافت اور تشخص کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ان رہنماء اصولوں پر عمل کرنے سے ہی تلخیوں کو ختم کیا جاسکتاہے۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی خصوصی عدالت کی جانب سے سنگین غداری کے مقدمہ میں صا در کئے جانے والے فیصلہ کی حمایت کرتی ہے آئین اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں اور ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اب آئندہ آئین اور سیاست میں ہر قسم کی مداخلت کا باب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کی موجودہ حالت متاثر کن نہیں ہے سی پیک کو گیم چینجر کہا جارہاہے لیکن یہ اس وقت گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے جب اس کے ثمرات سے سب سے پہلے گوادر اور بعد میں بلوچستان اور پھر ملک استفادہ حاصل کرسکے۔ گوادر پورٹ پر صو بے کا اختیار ہونا چاہیے اور حاصل ریونیو کا 51فیصد صوبے کو ملنا چاہئے گوادر کے میگا پرجیکٹس سے مقامی آبادی کے قومی تشخص کو بھی خطرات لاحق ہیں اس خدشہ کو ختم کرنے کے لئے معنی خیز اقدامات کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سی پیک کی حمایت عوام کی زندگیوں میں آنے والے تبدیلیوں کے پیش نظر کیا ہے اورہم آج بھی اپنے اس موقف پر قائم ہیں کے سی پیک منصوبے کے مثبت اثرات عوام کے لئے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنی ڈھائی سالہ دورحکومت میں بلوچستان پر لگی آگ کو بھجانے کی کوشش کی جس پر کسی حدتک قابو بھی پالیا لیکن آج پھر سے وہی حالات جنم لے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بحثیت وزیراعلیٰ انہوں نے سی پیک کے کسی بھی معاہد ہ دستخط نہیں کئے اس حوالے سے گمراہ کن پروپگنڈہ کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادرکے 80فیصد لوگوں کے ذریعہ معاش کاانحصار ماہی گیری پر ہے لیکن ٹرالرنگ مافیا اس کو تاراج کررہی ہے اور یہ مافیا اس قدر مضبوط ہوچکی ہے کہ اس کو کوئی روکنے والا نہیں صوبائی حکومت کو اس پر سختی سے پابندی لگانی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکسپر یس وے کامنصوبہ روبہ عمل ہے لیکن گوادر کے ماہی گیر روز اول سے اپنے آبائی روزگار کے چھن جانے کے خد شہ سے دوچار ہیں اب تک ان کو گزرگائیں اور بریک واٹر بناکر نہیں دیا جارہا ہے نیشنل پارٹی نے پہلے بھی ماہی گیروں کی جدو جہد کی حمایت کی تھی اور آئندہ بھی کریگی۔
انہوں نے کہا کہ گوادر ماسٹر پلان کے منصوبے کے بارے میں موجودہ صوبائی حکومت بے خبر رہی ہے ماسٹرپلان کا ڈرافٹ تیار کرکے وزیراعلیٰ بلوچستان کو مطالعہ کے لئے دیا گیا ہے جس سے صوبائی حکومت کی اہلیت کا پتہ لگا یا جاسکتاہے۔ا نہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ساحل اور وسائل کے جد و جہد پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے اراکین سنیٹ کہد ہ محمد اکرم دشتی، کبیر محمد شہی، ڈاکٹر اشوک کمار رتنانی، نیشنل پارٹی کے مرکزی اور صوبائی رہنماء جان محمد بلیدی، رجب علی رند، عبدالخالق بلوچ، ایوب قریشی، حاجی صالح بلوچ، خیر بخش بلوچ، حاجی فداحسین دشتی، قاضی غلام رسول، ڈاکٹر اسحاق رمضان میمن، علی احمد لانگو، ڈاکٹر سرفراز، قیصر خان اور دیگر بھی موجود تھے۔