کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی میر حمل کلمتی نے کہا ہے کہ گوادر میں 20 لاکھ لوگوں کو بسانے کا پلان ہے جس میں مقامی آبادی جو ایک لاکھ نفوس پہ مشتمل ہے انکی کی کیا حیثیت رہ جائے گی اس حوالے سے ہم کئی برس سے گوادر کے مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لئے قانون سازی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن حکومت ہیلے بہانوں سے کام لے رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی حمایت بھی 6 نکات کے تحت جس میں مسنگ پرسن اور گوادر کے حوالے سے قانون سازی کے وعدے تو کئے لیکن آج تک صوبائی اور حکومت نہ جانے کن قوتوں کے خوف سے قانون سازی سے کترارہی ہیں ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے پیر کو بلوچستان کے اسمبلی اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا۔اس موقع پر اکبر مینگل اور دیگر اپوزیشن رہنما بھی موجود تھے، میر حمل کلمتی نے کہا کہ ہم نے گزشتہ کئی حکومتوں سے گوادر کے حوالے سے قانون سازی کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔
وفاقی حکومت کی حمایت بھی چھ نکات کے تحت کئے اس لئے آج تک ہم نے کوئی وزارت لینے سے انکار کیا ہے وفاقی حکومت کی جانب سے یقین دہانی کہ باجود نہ جانے کیوں ہیلے بہانے کررہے ہیں اس لیے آج اسمبلی کے فلورپر ہی ہم نے اس اہم مسئلے کو اٹھایا تھا حکومتی وزراء کو تکلیف ہوئی نہ جانے وہ کونسی قوتیں جو گوادرکے حوالے سے قانون سازی میں روکاٹ ہیں کیونکہ گوادرکی آبادی ایک لاکھ ہے جہاں 20لاکھ لوگوں کو بسایاجارہاہے۔
مقامی آبادی اقلیت میں تبدیل ہوگی گوادرکے عوام کی زمین سرکاری طورپر سستے داموں زبردستی خریدی جارہی ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاہے کہ ہم نے گزشتہ ہفتے گوادر میں آل پارٹیز کا نفرنس بلایا جس سے وفاقی اور صوبائی حکومت سے گوادر کے حوالے سے قانون سازی کامطالبہ کیا اسی طرح سردار اختر جان کی قیادت میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں بھی چھ نکات بالخصوص گوادر کے حوالے سے قانون سازی کا مطالبہ کیا لیکن نہ جانے کیوں ہمارے اس جائز مطالبے پر عمل درآمد نہیں ہورہاہے اب 12سو ایکڑ گرین بیلٹ ایجوکیشن اور پرائیوٹ لوگوں الاٹ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ گوادر کے ماہی گیروں نے پہلے بھی احتجاج کیا تھا اب دوبارہ احتجاج کی طرف جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ مجھے اور وہاں سے منتخب رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی مسلسل نظرانداز کیاجارہاہے ڈھائی برس سے ماسٹر پلان کی سن رہے ہیں لیکن عمل درآمد نہیں ہورہاہے ہم تعلیم اور صحت جیسے مسائل سب بڑھ کرگوادرمیں قانون سازی کا مطالبہ ہے۔