کوئٹہ : صوبائی وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات سے خائف ہوکر اپوزیشن کی جانب سے بلاجواز احتجاج کیا جارہا ہے، میڈیا گواد ر کا دورہ کرکے خود ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لے، صوبائی حکومت گوادر کو ماڈرن نہیں بلکہ سمارٹ اور سیف سٹی بنارہی ہے گوادرکے عوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائیگا گوادر جلد تعمیر وترقی کی ایک مثال بن کر ابھرے گا اب گوادر کی ترقی کو نہیں روکا جاسکتا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری دنیش کمار بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گوادر کی ترقی کیلئے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں آنے والے وقت میں گوادر میں تقریباَ دس ارب روپے کی لاگت سے منصوبوں پر عملدرآمد ہوگا۔
گوادر میں پانی کی قلت کا بڑا مسئلہ تھا جس پر عوام اور سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے ساتھ میڈیا میں بھی خبریں آتی رہتی تھیں موجودہ حکومت نے گوادر میں پانی کی قلت کا مسئلہ تقریباَ حل کردیا ہے گوادر میں جہاں روزانہ بیس لاکھ گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے حکومتی کوششوں سے عوام کو پانی دستیاب ہے سوڑ اور شادی کور ڈیم تقریباَ منسلک ہوچکے ہیں، جن سے عوام کو روزانہ پچاس ہزار گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے جبکہ آکڑا کور ڈیم سے بھی گوادر کو پانی فراہم کیا جارہا ہے۔
حکومت بلوچستان کا ایک واٹر پلانٹ جو عرصہ دراز سے بند پڑا ہوا تھا اسے ایف ڈبلیو او کے ساتھ مل کر بحال کررہے ہیں سربندن ڈیم سے بھی لوگوں کو ایک لاکھ گیلن پانی فراہم کررہے ہیں جبکہ چینی حکام کیجانب سے بھی گوادر کو پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی مقامی ا?بادی کے حوالے سے لوگوں کے خدشات تھے کہ وہاں بڑے پیمانے پر باہر سے لوگ آئیں گے۔
حکومت بلوچستان نے وہاں کے مقامی لوگوں کے خدشات کے پیش نظر ایک چینی کمپنی سے چالیس کروڑ روپے کی لاگت سے ماسٹر پلان تیار کرایا جس میں اس بات کو یقینی بنایاگیا کہ گوادر کی مقامی آبادی کے حقوق کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 2025 میں گوادر کی آبادی تین لاکھ، 2035 میں چھ اور 2050 میں پچاس لاکھ ہوجائے گی وہاں پر عالمی سطح کی کمپنیاں آرہی ہیں سرمایہ کار بڑی تعداد میں آرہے ہیں جس کے بعد گوادر میں 2025 میں فی کس شرح آمدن 2 ہزار، 2035 میں 6 اور 2050 میں 10 ہزار ڈالر سے بھی زیادہ ہوجائے گی گوادر ماسٹر پلان میں مقامی لوگوں کے مفادات کا بھرپور تحفظ کیا گیا ہے۔
آج اسمبلی فلور پر جس معزز رکن نے احتجاج کیا یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ گوادر ماسٹر پلان کی منظوری سے پہلے وزیر اعلیٰ نے گوادر میں جاکر اجلاس منعقد کیا جس میں وہاں کی تمام سیاسی جماعتوں سمیت گوادر سے رکن قومی اور صوبائی اسمبلی کی موجودگی میں گوادر ماسٹر پلان کی منظوری دی گئی اور یہ انکی مرضی سے ہوا۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کی پرانی ا?بادی کو اس کی جگہ پر رہنے دیا گیا ہے اس سال بجٹ میں پرانی آبادی کیلئے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے جس میں سے پچاس فیصد رقم جی ڈی اے کو دے دی گئی ہے جبکہ گوادر میں سڑکوں صحت تعلیم بجلی سمیت دیگر منصوبوں کیلئے دو ارب رپے مختص کئے گئے ہیں چینی حکومت نے گوادر کی سماجی ترقی کیلئے ایک ارب ڈالر کی گرانٹ کی منظوری دے دی ہے گوادر کے 50 بستروں پر مشتمل اسپتال کو اپ گریڈ کررہے ہیں۔
منصوبے کا میں نے خود افتتاح کیا، جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال جو خستہ حال ہے کو دوبارہ بنارہے ہیں منصوبے کا وزیراعلیٰ افتتاح کرچکے ہیں، گوادرمیں ٹیکنیکل سنٹر قائم کررہے ہیں جس کا میں اففتاح کرچکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں جب ایکسپریس وے کے منصوبے پر 14 ارب روپے کی لاگت سے کام کیا جارہا تھا تب مچھیروں کے احتجاج پر وزیراعلیٰ نے وفاقی وزیر پلاننگ کے ساتھ گوادر کا دورہ کیا مچھیروں کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے ان پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے گرین بوٹ منصوبے کیلئے محکمہ فشریز کو پچاس کروڑ روپے جاری کردیئے گئے ہیں جن سے مچھیروں کو گرین بوٹ فراہم کرینگے۔
کوئٹہ کے بعد گوادر میں وزیراعظم ہاوسنگ اسکیم کے تحت اپنا گھر منصوبہ شروع کررہے ہیں گوادر کو ماڈرن نہیں بلکہ سمارٹ اور سیف سٹی بنارہے ہیں گوادر کے ضلعی ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دیکر وہاں پر میڈیکل کالج بنارہے ہیں جبکہ گوادر یونیورسٹی کا ایکٹ منظور کرکے یونیورسٹی کیلئے 500 ایکڑ زمین فراہم کردی گئی ہے