کوئٹہ : بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگ منفی 20 درجہ حرارت میں بھی گیس سے محروم ہیں،قلات اور زیارت کے جونیپر کے جنگلات کو کاٹا جارہا ہے جو ایک عالمی ورثہ ہیں۔جبکہ ملک کے دوسرے صوبوں کے کونے کونے میں گیس فراہم کردی گئی ہے۔
حکمران عوام کو احتجاج پر مجبور کرنے کی بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ان خیالات کا اظہار بی این پی کی مرکزی کمیٹی کے رکن کے غلام نبی مری، رکن بلوچستان اسمبلی نصراللہ زیرے، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری و سابق صوبائی عبدالرحیم زیارتوال، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری عبدالباری، جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات دلاور کاکڑ، جماعت اسلامی کے عبدالقیوم کاکڑ اور دیگر نے ہفتہ کو آل پارٹیز زیارت کے زیراہتمام زیارت میں گیس پریشر کی کمی کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں 1952ء میں گیس دریافت ہوئی جو 1954ء میں باقاعدہ طور پر فراہم کرنا شروع کردی گئی لیکن آج تک ہمیں نہیں معلوم کہ سوئی، اوچ زرغون غرسے کتنی گیس نکلتی ہے۔
اس کے ذخائر کتنے ہیں اور یہ ہمیں کیوں نہیں ملتی باقاعدہ بل ادا کرنے کے باوجود ہمیں گیس نہیں ملتی بلوچستان کے بمشکل صرف پانچ اضلاع میں گیس فراہم کی جارہی ہے وہ بھی نہ ہونے کے برابرہے جبکہ ابھی قلات سے بھی گیس دریافت ہوئی ہے اس کے متعلق بھی کچھ نہیں بتایا گیا آج ہمارے لوگ گیس کی فراہمی کے لئے احتجاج کرتے کرتے تھک گئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دوسرئے صوبوں کے کونے کونے میں گیس فراہم کردی گئی ہے لیکن بلوچستان کے لوگ منفی 20 درجہ حرارت میں بھی گیس سے محروم ہیں 65سال گزرنے کے باوجود بھی بلوچستان کے صرف 5اضلاع کوگیس فراہم کی جارہی ہے قلات اور زیارت کے جونیپر کے جنگلات جنہیں عالمی سطح پر نہ صرف جونیپر کے دوسرے بڑے جنگلات بلکہ عالمی ورثہ قرار دیا گیا ہے زیارت میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے تیزی سے ختم ہورہے ہیں لیکن ہماری حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں اگر یہ جنگلات ختم ہوگئے تو ہم بارشوں سے بھی محروم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ زیارت کو گیس کی فراہمی کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے تھے جو آج تک نہیں ملے۔انہوں نے کہاکہ سوئی گیس حکام اور حکمران حالات کا فوری نوٹس لیں عوام کو احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔ بلوچستان کے لوگوں کوباقاعدہ بل دینے کے باوجودگیس نہیں مل رہی یہی سلسلہ جاری رہا تو بل دینا بند کردیں گیانہوں نے اعلان کیا کہ کوئٹہ میں بھی گیس پریشر میں کمی کے خلاف مظاہرہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح بلوچستان سے 2400میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے صوبے کی طلب 1600میگاواٹ ہے جبکہ ٹرانسمیشن لائن 1200میگاواٹ ترسیل کرسکتی ہے لیکن ہمیں صرف 600میگاواٹ مل رہی ہے۔وفاقی و صوبائی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکمرانوں کی صورت میں تباہی آتی ہے عدلیہ سمیت تمام اداروں کو سیاست میں مداخلت بند کرنا ہوگی چھ ماہ تک ایک شخص کو منشیات کے کیس میں گرفتار رکھا گیا جبکہ عدالت میں اس کے خلاف ایک ثبوت بھی پیش نہیں کیا جاسکا، نیب کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ملک سیاست میں مداخلت ختم کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا اگر یہی صورتحال رہی تو مستقبل میں مزید بحران جنم لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور باپ کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت ملک کی صورتحال سے مطمئن نہیں سرکاری ملازمین اگر ایکسٹینشن لیتے رہے تو پھر ہر ایک کو ریٹائر کرنا مشکل ہوجائے گا مستقبل میں جوآئیں گے وہ بھی اتنے ہی قابل ہونگے جتنے موجودہ ہیں انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کیس میں عدالت نے آئین کا ساتھ د یا۔انہوں نے کہا کہ قدوس بزنجو ہسپتال کیوں گئے اورانہیں کیا ہوا ہے اورکسی کی وجہ سے ہوا ہے یہ ہمیں معلوم ہے جب تک حقیقی عوامی نمائندے منتخب ہوکر نہیں آتے ملک سے مصنوعی بحران ختم نہیں ہونگے۔