اسلام آباد: الیکشن اصلاحات کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے حکومت کو اسلام آباد میں لانگ مارچ کا ارادہ رکھنے والی پاکستان تحریک انصاف کورام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق اب تک تینتیس رکنی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کر سکے کیونکہ وہ کمیٹی کے لیےسینیٹ سے ناموں کے منتظر ہیں۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کے حکام نے بتایا کہ سینیٹ چیئرمین نیئر بخاری نے ایوان بالا میں نمائندگی رکھنے والی تنظیموں کو چوبیس جولائی تک نام جمع کرانے کو کہہ رکھا ہے، جو بعد میں سپیکر کو بھجوا دیے جائیں گے۔
حکام کا خیال ہے کہ عید کی تعطیلات سے پہلے کمیٹی کا فعال ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔
دوسری جانب، ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چونکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کمیٹی کے سربراہ پر ابھی تک کوئی اتفاق نہیں ہوا لہذا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد بھی کمیٹی کے کام شروع کرنے میں دیر ہو سکتی ہے۔
اس معاملے پر پس پردہ سرگرمیوں سے آگاہ ایک سینئر اپوزیشن رہنما نے دعوی کیا کہ حکومت وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی زاہد حامد کو کمیٹی کا سربراہ نامزد کرنا چاہتی ہے۔
تاہم، ان کا کہنا تھا کہ حامد کو 2007 میں پرویز مشرف کے ایمرجنسی نافذ کرتے وقت وزیر ہونے کے وجہ سے اپوزیشن رد کر سکتی ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے دس جون قومی اسمبلی سپیکر کو لکھا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں۔
بظاہر ان کے اقدام کا مقصد گزشتہ سال الیکشن نتائج پر شدید تحفظات اور الیکشن اصلاحات کا مطالبہ کرتی پی ٹی آئی کو رام کرنا تھا۔
نواز شریف نے کہا تھا کہ مجوزہ کمیٹی آزادانہ اور شفاف الیکشن یقینی بنانے، نگران حکومت کے قیام اور الیکشن میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے حوالے سے تجاویز مرتب کرے۔
کمیٹی میں دونوں ایوانوں کی نمائندگی کے حوالے سے گزشتہ ہفتے حکومت اور اپوزیشن میں ایک فارمولا طے پایا تھا۔
ایک اجلاس ، جس میں قومی اسبلی کے سپیکر اور سینیٹ چیئرمین بھی شریک تھے، نے فیصلہ کیا تھا کہ کمیٹی میں بائیس ارکان قومی اسمبلی اور گیارہ سینیٹر شامل ہوں گے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ایک افسر نے رابطہ کرنے پر دعوی کیا کہ سپیکر کو اب تک بائیس ایم این ایز کے نام موصول ہو چکے ۔
اپوزیشن اور حکومت-اتحادی پارلیمانی رہنماؤں کے درمیان پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے کہ کمیٹی میں پارٹیوں کو دونوں ایوانوں میں عددی طاقت کی بنیاد پر نمائندگی ملے گی۔
فارمولے کے تحت کمیٹی میں ن- لیگ کے سات، پی پی پی چار اور پی ٹی آئی کے تین ارکان موجود ہوں گے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکمران جماعت نےکیٹی کےلیے کچھ وزراء اسحاق ڈار، زاہد حامد، عبدالقادر بلوچ اور انوشہ رحمان کو منتخب کیا ہے جبکہ پی پی پی کی جانب سے اعتزاز احسن، رضا ربانی، سید نوید قمر اور شازیہ مری کے نام سامنے آئے ہیں۔