کوئٹہ : طلباء ایجوکیشنل الائنس کے زیر اہتمام بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن عبدالوہاب بلوچ ولد سیاحل بلوچ کی مبینہ گرفتار ی کے خلاف ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس موقع پر مظاہرئے کے شرکاء نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور مطالبات کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے زبیر شاہ آغا، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، لطیف کاکڑ، جلیلہ حیدر، ابرار بلوچ، نعیم جلالی سمیت دیگر نے کہاکہ10 دسمبر کو بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن وہاب سیاحل کو گوادر سے مبینہ طور پر گرفتار کیا گیاان کی گرفتاری کو ایک مہینہ مکمل ہونے کوہے لیکن انہیں نہ تو منظر عام پہ لایا گیا ہے اور نہ ہی اہلخانہ کو انکے بارے کوئی اطلاع دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنظیم کے سابق مرکزی وائس چیئرمین فیروز بلوچ اور انکے کزن جمیل بلوچ کو قلات سے مبینہ طور پر گرفتار کیا گیا تاحال انکے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔رہنماؤں نے کہا کہ طالب علموں کی مبینہ طور پر ماورائے عدالت گرفتاری سے نہ صرف طلبا بے چینی کا شکار ہیں بلکہ ان کے والدین اپنے بچوں کے مستقبل اور انکے تحفظ کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہیں۔مقررین نے کہا کہ سماج میں سیاسی و شعوری پروگرامز پر پابندی غیر سیاسی رویوں کو جنم دینے کاباعث بنتا ہے،ہماری جدوجہد کا محور نوجوانوں میں سیاسی و شعوری سوچ کو پروان چڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عبدالوہاب بلوچ،فیروز بلوچ،جمیل بلوچ اور دیگر طالب علموں کو سیاسی سرگرمیوں میں کردار ادا کرنے پرگرفتار کرنا ملکی آئین و قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔مقررین نے وفاقی اور صوبائی حکومت اور دیگر اعلی حکام سے اپیل کی کہ عبدالوہاب بلوچ، تنظیم کے سابق مرکزی وائس چیئرمین فیروز بلوچ اور انکے کزن جمیل بلوچ کوکو بازیاب کیا جائے۔