|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2020

گڈانی: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے کہاہے کہ صوبے کے تمام جیلوں کے اسیران کے ٹیسٹ کرانے قیدیوں کو چوبیس گھنٹے پانی کی سہولت فراہم کرنے اور جیلوں کی حالت زار بہتر بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

یہ بات انہوں نے دورہ گڈانی جیل کے موقع پر انڈر سیکریڑی ہیلتھ اورآئی جی جیل خانہ جات کوہدایت جاری کرتے ہوئے کہی اس موقع بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان،جسٹس ہاشم خان کاکڑ،جسٹس کامران ملاخیل،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جمشید خان،رجسٹرار بلو چستان ہائی کورٹ راشد محمود،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالقیوم لہڑی،سیکریڑی ٹو چیف جسٹس ملک شعیب سلطان اور ماتحت عدلیہ کے جوڈیشل آفسران کے علاوہ سیکریٹری پی ایچ ای صالح محمد سپرنٹنڈنٹ انجینئر پی ایچ ای شریف بنگلزئی،ایکسین پی ایچ ای عمران قمبرانی،ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر مینگل،اے آئی جی جیل خانہ جات،ایکسئن ِایریگیشن گل حسن کھوسو،ایس ایس پی لسبیلہ آغارمضان بھی موحود تھے۔

آئی جی جیل خانہ جات ملک یوسف نے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل کو دورہ گڈانی جیل کے موقع پر بریفنگ میں بتایا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے بلوچستان کے جیلوں میں قید اسیران کو ہنر مند بنانے اور ووکیشنل ٹریننگ دینے کیلئے پچاس لاکھ روپے کے فنڈز جاری کردیے گئے ہیں،انہوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ قیدیوں کی اصلاح اور انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کیلئے حکومت اور جیل خانہ جات اقدامات اٹھارہے ہیں۔

منصوبے پر عملدرآمد کیلئے ٹینڈر جاری کردیا گیا ہے چیف جسٹس بلوچستان کو گڈانی جیل کے شعبہ کمپیوٹر سیکشن کا دورہ بھی کرایا گیا چیف جسٹس بلوچستان نے دورہ گڈانی جیل کے موقع پر متعدد قیدیوں کی جانب سے پیش کی گئی درخواستوں پر موقع پر احکامات جاری کیں،جیل سپرنٹنڈنٹ شکیل بلوچ نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ساحلی پٹی پر ہونے کی وجہ سے گڈانی جیل کے اسیران میں اسکن کی بیماری عام ہے چیف جسٹس کو دورے کے موقع پر بتایا گیا۔

گڈانی جیل میں اس وقت 281 قیدی ہیں جن میں فارنر ایکٹ کے 16 اور 3 ایم پی او کے پانچ قیدی ہیں چیف جسٹس نے فارنر ایکٹ کے تحت سزاؤں کی معیاد پوری کرنے والے عمانی شہری بدرعبداللہ،اور مالدیپ کے شہری آدم شروف کو قونصل رسائی کے تحت ڈی پورٹ کرنے کے احکامات جاری کیں اورآواران سے تھری ایم پی او کے تحت نظر بند قیدیوں کے مقدمے کاریکارڈ و تفصیلات بھی ڈی سی آواران سے طلب کی۔

قیدیوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ انکا کسی بھی تنظیم سے تعلق نہیں وہ غریب لوگ ہیں چیف جسٹس نے آواران سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو یقین دہانی کرائی کہ انہیں انصاف ملے گا،چیف جسٹس بلوچستان نے مختلف وارڈز کا معائنہ کیا لنگر خانہ کے دورے کے موقع پر قیدیوں کو فراہم کی گئی خوراک کوناقص قرار دیتے ہوئے جیل کا کنٹین چلانے کا کنٹریکٹ فوری طور پر ختم کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے۔

انہوں نے جیل کی ڈسپنسری کا دورہ بھی کیا زیرعلاج ڈیرہ مرادجمالی کے قیدی نزیراحمد ولد نوراحمدکامقدمہ فوری طور پر چلانے کے احکامات جاری کیں جبکہ نجی سیمنٹ فیکٹری کے چیف سیکیورٹی آفیسرکی جانب سے چیف جسٹس کے دورہ گڈانی جیل کے موقع پر ایک غریب قیدی کے جرمانے کی رقم دس ہزار روپے اپنی جیب سے اداکئے گئے اورچیف جسٹس کو بتایا کہ سی ایس آر کے تحت جیل میں انہوں نے سوشل سیکٹر کے کاموں میں بھرپور طریقے سے حصہ لیاہے۔

آئندہ بھی انکی کمپنی جیل کے فلاحی کاموں میں حصہ لیتی رہیگی،قبل ازیں چیف جسٹس کے گڈانی جیل آمد پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیاگیا۔