خضدار : جمعیت علما اسلام کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری و سابق صوبائی وزیر وڈیرا عبدالخالق موسیانی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے سہارے پرقائم موجودہ صوبائی نے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے خودساختہ مہنگائی اور بے روزگاری سے عوام الناس کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے جب کہ امن و امان کی صورتحال بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں خضدار پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر تحصیل زہری کے نائب امیر حاجی واحد بخش موسیانی،محمد یونس موسیانی بھی موجود تھے۔
سابق صوبائی وزیر نے کہا وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان سمیت ان کے وزرا کی نظریں سارا دن سوشل میڈیا پر لگی ہوئی ہیں اور انکا توجہ عوامی مسائل کے حل کی بجائے سوشل میڈیا پر جمی ہوئی ہیں خود ان کی جماعت کے سرکردہ شخصیات بھی جام کی کارکردگی اور حکومت سے بر ملا ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں موجودہ حکومت عوامی حکومت ہوتی تو وہ عوام کو ریلیف دیتی اور روزگار کے موقع فراہم کرتی لیکن بجائے روزگار فراہم کرنے کے غریب لوگوں کے منہ سے نوالہ چھین رہی ہے۔
وڈیرا عبدالخالق موسیانی نے کہا ہے کہ ایرانی تیل کی بندش سے صوبے کے ہزاروں نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں حکومت اپنی نا اہلی چھپانے کے لیئے ایرانی تیل کی فراہمی پر پابندی لگاکر صوبے میں ایک غیر محدود بے روزگاری کاسبب پیدا کیا ہزاروں نوجوان اپنی بساط کے مطابق چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے ہزاروں میل کا سفر طے کرکے اپنی گزر بسر کرتے تھے اور انکے خاندانوں کا ذریعہ معاش بھی اسی کاروبار سے وابستہ تھی تیل کے کاروبار سے منسلک وہ لوگ تو اپنی گزر بسر کرتے تھے۔
لیکن ہزاروں ارباب اقتدار شخصیات کی شاہ خرچیوں کے لیئے بھتہ میں اضافہ کیا گیا ان کی شاہ خرچیوں پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ کہ ان کے لیئے مسلح افراد چوکیوں سے بھتہ بدستور وصول کررہے ہیں وڈیرا عبدالخالق موسیانی کا کہنا تھا کہ اگر ان ہزاروں خاندانوں کو اسی طرح بے روزگار کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو عین ممکن ہے کہ بد امنی کی ایسی لہر آئے گی جسے حکومت کے لیئے کنٹرول کرنا ناممکن ہو گا۔
اسلیئے حکومت کو چاہیئے کہ عقل و دانش سے کام لے کر ان چھوٹی گاڑیوں کے مالکان کو کاروبار ہ کاروبارکرنے کی بآسانی اجازت دے تاکہ ان کے خاندانوں کا گزر بسر ممکن ہو۔