|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2020

حب: جمعیت علما ء اسلام کے مرکزی رہنما و سابق سینیٹر مولانامحمد خان شیر انی نے کہا ہے کہ پا کستان میں سیا ست بغیر اسٹیبلشمنٹ کے نہیں کی جا سکتی ہے،اسٹیبلشمنٹ اس جاگیر کی ما لک ہے اور انگریز اس خطے کا حاکم ہے، سی پیک سے بلو چستان کو کچھ نہیں ملے گا، جن اداروں نے ان حکو متو ں کو تشکیل دیا ہے اگر وہ چلا نا چاہیں تو وہ اپنے مفاد میں چلا تے رہیں گے اگر وہ خو د نا پسند کر یں گے تو ان کے گر نے میں وقت نہیں لگے گا ان خیالا ت کا اظہا ر انہو ں نے منگل کے روز حب آمد کے موقع پر بلدیہ ریسٹ ہا ؤ س حب میں پر یس کانفر نس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔

اس موقع پر جے یوآئی کے ضلعی سرپرستِ اعلٰی مفتی کفایت اللہ،جے یوآئی ضلع غربی کراچی کے ڈاکٹرعطاء الرحمن، حافظ منصورمینگل، مرکزی جنرل کونسل کے ممبرعبدالوھاب زہری، حکیم نزیر، مولانا خالد احمد، غلام سرور میر جت،خیر جان میر جت اور دیگر موجود تھے مو لانامحمد خان شیر انی نے مذید کہا کہ آزادی ما رچ والے جیسے گئے واپس اسی طر ح آئے،بظاہر تو ا یساہی ہو الیکن ساتھی پر امید ہیں آزادی ما رچ کے بہتر نتائج کے حوالے سے حا لیہ چند دنو ں کے دوران ایم کیو ایم کا جو سلسلہ شروع ہو اہے جس کے بعد مسلم لیگ (ق) جی ڈی اے اور بی این پی نے بھی مو قف اختیار کر لیا ہے۔

ان کا موقف اصولی ہو گا یا تجا رتی یہ وقت ہی بتا ئے گا، لیکن اس کا ہو گا یہ کہ وہ وزیر اعظم سے مطا لبہ کر یں گے کہ اعتما د کا ووٹ لیں یا ان ہا ؤ س تبدیلی کے لئے عدم اعتما د کی تحریک پیش کر یں گے بظاہر تو ایک چیز گشت کررہی ہے اس کا نتیجہ سودا ہو گا یا تبا دلہ ہو گا ایک سوال کے جو اب میں انہو ں نے کہا کہ1920میں لیگ آف نیشن کی تشکیل ہو ئی تو یہ بطو ر جاگیر اسٹیبلشمنٹ کو دی گئی ہے جغرافیا ئی اور سیا سی حوالے سے مملکت زمین کے اس خطے کو کہتے ہیں جس کا حدود اربعہ متعین ہو جبکہ پا کستان کی سرحدیں متعین نہیں اس لیئے کہ اگر کشمیر جو ابھی ہند وستان کے پا س چلا گیا ہے۔

یہ کشمیر ہما ری مملکت میں تھا یا با ہر تھا، آزاد کشمیر کیا ہما را حصہ ہے پر ایا ہے اگر حصہ ہے تو الگ سے حکو مت کیو ں اگر پر ایا ہے تو ہمیں پڑی کیا ہے گلگت بلستا ن ہما را اندر کا حصہ ہے یا با ہر ہے اگر اندر کا حصہ ہے تو کونسل کی تشکیل کی کیا ضرورت ہے، ڈیورنڈلائن ہما ری مسلمہ سرحد ہے تو افغانستان کوکیاہے پا کستان جا گیر ہے اسٹیبلشمنٹ کی اس میں جو صدر،وزیر اعظم اور سیاست دان نظر آتے ہیں یہ ان کے مزارع ہیں جبکہ صدر اور وزیر اعظم اسٹیبلشمنٹ کے منشی اور نا ئب ہیں انہو ں نے کہا کہ آپ لو گ سنتے آرہے ہیں کہ پا رلیمنٹ آزاد نہیں ہے۔

آزاد اس لئے نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جاگیر دار ہے اوریہ سارے مذارع ہیں مذارعین کو اگر جاگیر دار کہے کہ میرے منشی اورنا ئب کو منتخب کر یں، اگر وہ منتخب کریں بھی تو وہ مذارعے ہی ہو تے ہیں مو لانا شیر انی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ مو لانا فصل الر حمن نے الیکشن کے بعد سب سے پہلا پر وگر ام پشا ور میں کیا تھا جس میں انہو ں نے کہا کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ سے گلہ ہے گلے کے دو اسباب ہو سکتے ہیں یہ تو یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہما ری دوست تھی الیکشن میں ہمیں پیٹیاں بھر نے کی ضرورت تھی لیکن وہ پٹیا ں اسٹیبلشمنٹ نے نہیں بھر یں اس لیئے ہمیں گلہ ہے۔

کہ وقت تھا سہا را دینے کا آپ نے نہیں دیا یا دوسری گلے کی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ آپ نے ہم سے بڑے وعدے کیئے تھے کہ بلو چستان اور پختونخواء میں حکو مت دیں گے تو وہ وعدے نہیں نبھائے گئے جو گلے والی اسطلاع تھی ایک سوال کے جو اب میں انہو ں نے کہا کہ میر ے خیال میں جن اداروں نے ان حکو متو ں کو تشکیل دیا ہے اگر وہ چلا نا چاہیں اور اپنے مفاد میں چاہئیں تو چلتی رہیں گی اگر وہ خو د نا پسند کر یں تو ان کے لئے گر انا اور چلا نا کو ئی مشکل نہیں سیا ستدان کی بغیر اسٹیبلشمنٹ کے کیا حیثیت ہے، پا کستان میں سیا ست بغیر اسٹیبلشمنٹ کے نہیں کی جا سکتی ہے،اسٹیبلشمنٹ اس جاگیر کی ما لک ہے اور انگریز اس خطے کا حاکم ہے انہو ں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک سے بلو چستان کو کچھ نہیں ملے گا۔