بھاگ: 2007میں شروع ہونیوالا پٹ فیڈر توسیع پروجیکٹ منصوبہ تیرہ سال 2019میں بھی مکمل نہ ہوسکا جبکہ یہ منصوبہ 2012سے پہلے مکمل ہونا تھا پٹ فیڈر توسیع پروجیکٹ منصوبے کے کروڑوں روپے ناجائز طور پر ضلع جھل مگسی کے نام نہاد سپلائی بندات کے نام پر ہڑپ کر لئے گئے جس کی وجہ سے پٹ فیڈر توسیع پروجیکٹ کے منصوبے سے جو دو لاکھ ایکڑ بنجر اراضی گرین بیلٹ میں تبدیل ہوناتھا۔
وہ ہزاروں کسانوں اور زمینداروں کیلئے خواب بنکر رہ گیا جس سے کسانوں اور زمینداروں کو سالانہ اربوں روپوں کا نقصان ہورہاہے زمیندار کسان تحریک کے مرکزی وائس چئیرمین حیدر بلوچ،مرکزی جنرل سیکرٹری کامریڈ عبدالستار بنگلزئی،میر داؤد جان بنگلزئی ودیگر نے بھاگ میں زمینداروں اور کسانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ رقبہ کے لحاظ سے بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر بلوچستان کے لوگ ہر دور میں نظر انداز ہونے کی وجہ سے انتہائی پسماندگی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں یہاں کے لوگ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
پٹ فیڈر توسیع منصوبہ پر بدعنوان مافیا کا ٹولہ قابض ہوکر محکمہ ایریگیشن کے انتہائی قابل تجربہ کار اور دیانتدار آفیسر کو ایک ایک کرکے پروجیکٹ سے نکالاگیا اور ان کی جگہ من پسند اوربدعنوان لوگوں کو تعینات کرایاگیا دوسری جانب عبدالحمید مینگل نے جب چیف انجینئر پٹ فیڈر کینال کا چارج سنبھالا تو انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ پٹ فیڈر کینال کی لائیننگ کیلئے منظور شدہ چارارب روپے کے رقم سے پٹ فیڈر کینال آرڈی 238+00سے آرڈی342+00تک کینال کو کنکریٹ سے پختہ کیاجائے۔
کیونکہ کینال کے تہہ میں مٹی بچھانے سے سیم وتھور کاسدباب نہیں ہوسکتا کاغذی کاروائی مکمل کرنے کیلئے ایک نام نہاد کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں کرپشن مافیا کی جانب سے ڈکٹیٹ کردہ فیصلے پر دستخط کرائے گئے جبکہ اس کمپنی میں نہری سسٹم منسلک کوئی تجربہ کار انجیئنر شامل نہیں تھا زمیندار کستان تحریک بلوچستان نے اجلاس میں چند اہم قراردادیں پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ منظور شدہ چارارب روپے آرڈی جو33کول میٹر بنتا ہے۔
محکمہ ایریگیشن اپنا فیصلہ تبدیل کرکے کچھی کینال کنکریٹ لائپنگ کرائے تاکہ اریت کی وجہ سے ضائع ہونے والا ایک ہزار کیوسک پانی بچ سکے پٹ فیڈر کی موجودہ سیٹ اپ مافیا کے زیر اثر ہے تحقیقات کو شفاف بنانے کیلئے ان کی جگہ دیانت دار اور تجربہ کار لوگوں کو تعینات کیاجائے