|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2020

قلات: سابق وفاقی وزیر اور بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے سربراہ پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ہے کہ آٹے کا بحران ہمارے ملک میں تمام بحرانوں کا بادشاہ ہے کیونکہ آٹا بائیس کروڑ عوام کی پیٹ میں جاتا ہے یہ بحران بنایا گیا ہے ہمارے ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں ہے۔قلات: سابق وفاقی وزیر اور بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے سربراہ پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ہے کہ آٹے کا بحران ہمارے ملک میں تمام بحرانوں کا بادشاہ ہے کیونکہ آٹا بائیس کروڑ عوام کی پیٹ میں جاتا ہے یہ بحران بنایا گیا ہے ہمارے ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں ہے۔

حکومت نے سوچاکہ غربت کو تو ختم نہیں کرسکتے کیونہ غریب ہی کو ختم کردے ملکی میڈیاپر قدغن ہے میڈیا نہ کہہ سکتی ہے نہ کچھ کرسکتی ہے لاہوریوں نے ہر چیز پر کنٹرول کر لیا ہے مگر ملک چلانے کے لیئے کوئی اچھی مثال قائم نہیں کی میرالاہوریوں کو یہ مشورہ ہے کہ جاگ جاؤ اپنے خوابوں سے اور پاکستانیت پھیلاؤ یہ حکومت ڈنڈے کے زور پر آگئی ہے عوام اس میں کوئی دخل اندازی نہیں کرسکتی اسلام کے نام پر بننے والی ملک میں اسلامی نظام دور دور تک نظر نہیں آتا ترکی ملیشیاء اور ایران نے اسلامی نظام کی ثمرات سے ترقی کے منازل طے کیئے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے میڈیا کے نمائیندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سابق وفاقی وزیر اور بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے سربراہ پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ہے کہ آٹے کا بحران ہمارے ملک میں تمام بحرانوں کا بادشاہ ہے کیونکہ آٹا بائیس کروڑ عوام کی پیٹ میں جاتا ہے یہ بحران بنایا گیا ہے۔

ہمارے ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں ہے یہ کا م کالے کام کر نے والوں کا ہے جو بیوروکریسی پارلیمانی اور حکومتی نظام کو اپنے کالے رویہ سے جادو کرکے مفلوج کردیتے ہیں اور یہ اس وجہ سے ہیکہ کہ ملک میں کوئی نظام نہیں ہے اور جو حکمران ڈنڈے کے زور پر لائے گئے ہیں عوام اس میں کوئی دخل اندازی نہیں کرسکتی ملکی میڈیا کچھ نہیں کہہ سکتی اور کر بھی نہیں سکتی کیونکہ حکومت کا گھونسہ وہ تحفہ دیتی ہے جو برداشت نہیں کرسکتے حکومت نے غربت ختم کرنے کا جو سلوگن دیا وہ اس کو پورا نہیں کر سکتے۔

لہذا انہوں نے سوچا کہ غریب کو ہی ختم کردے ہم کو سوچنا ہو گا کہ ایسا کیو ں ہو رہا ہے جس مقصد کے لیئے یہ ملک بنا اسلام کے نام پر مگر یہ نظام یہاں نظر نہیں آتا جن ممالک نے اسلامی نظام کو اپنایا ان میں ترکی ملیشیاء اور ایران شامل ہیں اور یہ ملک اسلامی نظام کے ثمرات اقتصادی اور دیگر معاملات میں کامیاب ہیں اورانکا عوام بھی خوش ہیں۔

ہمارے ملک میں پنجابی سندھی پٹھان اور بلوچ ہیں اور صرف اسلام ہی ہے جو ان کو آپس میں ملاسکتا ہے لاہوریوں نے ہر چیز پر کنٹرول کر لیا ہے مگر ملک چلانے کے لیئے کوئی اچھی مثال قائم نہیں کی میرالاہوریوں کو یہ مشورہ ہے کہ جاگ جاؤ اپنے خوابوں سے اور پاکستانیت پھیلاؤ اور اپنا ؤ اسی میں سب کی بھلائی ہے۔