|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2014

کیا  آپ کو کبھی کسی چیز سے خوف محسوس ہوا ہے؟ یقیناً ہوا ہوگا۔ یہ انسانی نفسیات ہے کہ وہ کچھ چیزوں یا صورتحال سے خوف محسوس کرتا ہے۔ خوف یا فوبیا اُن چیزوں، حالات یا صورت حال سے ڈرنے کو کہتے ہیں جو عام طور پر خطرناک یا پریشان کن نہیں ہوتیں، لیکن اگر یہ احساس شدید ہو جائے تو پھر یہ واقعی خطرے کی گھنٹی ہے۔ خوف یا فوبیا کئی طرح کے ہوتے ہیں۔ کوئی انسان پانی سے ڈرتا ہے، تو کسی کو اونچائی سے خوف آتا ہے، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ہوائی جہاز کے سفر سے خوف کھاتے ہیں، لیکن چند خوف یا فوبیا واقعی ایسے بھی ہیں، جن کو سن کر سامنے والا آپ کی عقل پر شک کر سکتا ہے۔ پیلے رنگ کا خوف (زینتھو فوبیا) اس خوف میں مبتلا افراد ہر زرد چیز سے خوف کھاتے ہیں، چاہے وہ سورج ہو یا سورج مکھی کا پھول یا پھر پیلا پینٹ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو اکثر لفظ زرد سے بھی خوف محسوس ہوتا ہے۔ مسخروں کا خوف یہ وہ خوف ہے جو مسخروں یا جوکروں سے ہوتا ہے۔ اس فوبیا کا شکار صرف بچے ہی نہیں ہوتے بلکہ نوجوانوں اور اس سے بھی زیادہ بڑی عمر کے افراد میں بھی یہ خوف دیکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ ایک تو یہ ہوسکتی ہے کہ انہیں ان مسخروں یا جوکروں کے ساتھ کبھی کوئی ناخوشگوار تجربہ رہا ہو یا پھر اُن کے لباس اور حلیے سے بھی بعض لوگوں کو خوف محسوس ہوتا ہے۔ اسکول جانے کا خوف ابتدائی عمر میں اسکول جانا اکثر بچوں کے لیے مشکل کا باعث ہوتا ہے اور وہ اس سلسلے میں والدین کو تنگ کرتے ہیں، لیکن کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جو کئی برسوں تک اسکول کے نام سے خوف کھاتے ہیں، روتے ہیں، چلاتے ہیں۔ خصوصاً امتحانات کے دنوں میں ان کا یہ خوف عروج پر ہوتا ہے۔ ایسے بچوں میں ڈپریشن سمیت مختلف ذہنی اور جسمانی امراض کا خدشہ بھی رہتا ہے۔ اگر اس فوبیا کی علامات معمولی ہوں تو والدین اور اساتذہ کی معمولی سی توجہ بچوں کو اس صورت حال سے نکال سکتی ہے۔ بصورت دیگر ماہرین نفسیات سے رجوع کرنا پڑتا ہے ۔ سونے کا خوف (سومنو فوبیا) اس فوبیا کا شکار افراد سونے سے گریز کرتے ہیں کیوں کہ انھیں لگتا ہے کہ اگر وہ سو گئے تو نیند کی حالت میں ہی مر جائیں گے۔ اس کے علاوہ کچھ نوجوانوں کو یہ خدشہ بھی لگا رہتا ہپے کہ اگر وہ سو گئے تو اس دوران وہ فیس بک، ٹوئٹر یا دیگر سماجی ویب سائٹس کے اہم ایونٹس سے لاتعلق ہو جائیں گے، جو یقیناً ایک صحت مند طرز عمل نہیں ہے۔ موبائل فون کھوجانے کا ڈر (نومو فوبیا) آپ گھر سے نکلیں اوراچانک پتہ چلے کہ آپ کے پاس موبائل فون نہیں ہے، تو آپ کے جسم میں گھبراہٹ کی ایک لہر دوڑ جائے گی۔ آپ سوچ میں پڑجائیں گے کہ فون آخر گیا کہاں؟ گھر پر رہ گیا، یا راستے میں کہیں گرگیا۔ اس صورت حال سے بچنے کے لیے لوگ اپنے موبائل فون کا بہت خیال رکھتے ہیں، انہیں ہر وقت یہ دھڑکا لگا رہتا ہے کہ ان کا فون کہیں گر نہ جائے، کہیں کھو نہ جائے، کوئی چھین نہ لے۔ یہ خوف مونو فوبیا کہلاتا ہے اورآج کل یہ عام ہوتا جارہا ہے۔ ان کے علاوہ بھی بعض فوبیاز ایسے ہیں ،جو بڑے دلچسپ اور عجیب ہیں، لیکن اصل مسئلہ ان کے دلچسپ ہونے کا نہیں، بلکہ ان کے شدید اثرات سے باہر آنے کا ہے، کیونکہ یہ فوبیا متاثرہ افراد کے ساتھ ساتھ اُن سے منسلک دیگر لوگوں کو بھی مشکلات میں مبتلا کردیتے ہیں۔

بشکریہ دی ٹیلی گراف