|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2020

کوئٹہ :  کوئٹہ کے علاقے شالدرہ کے رہائشی بختیار خان بڑیچ نے کہا ہے کہ گزشتہ برس 26 اگست کو انکی بھابھی کوئٹہ کے زرغون روڈ پر واقع نجی ہسپتا ل میں دوران علاج ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کے نتیجے میں جاں بحق ہوئی تھیں تاہم واقعہ کا مقدمہ پانچ ماہ بعد انڈسٹریل تھانے میں درج کیا گیا ہے تاہم بدقسمتی سے اب تک مقدمہ میں نامزد افراد کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔

گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بختیار خان بڑیچ نے موقف اختیار کیا کہ ان کی بھابھی کو 20اگست 2019ء میں فالج کے معمولی اٹیک کے بعد زرغون روڈ پر واقع نجی ہسپتال میں علاج کے غرض سے داخل کرایا گیا تھا تاہم ہسپتال میں چھ دن زیر علاج رہنے کے بعد 26اگست کو صبح 10بجے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کے نتیجے میں ان کا انتقال ہوا جس کیخلاف ورثاء نے احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال کے سامنے زرغون روڈ پر احتجاجاً ٹریفک کیلئے بند کردیا تاہم وہاں موجود پولیس افسران کی جانب سے واقع کا مقدمہ درج کرنے کی یقین دہانی پر ورثاء نے اپنا احتجاج ختم کرکے انڈسٹریل تھانے میں مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست دی جس پر پانچ ماہ بعد مقدمہ تو درج کرلیا گیا تاہم مقدمہ میں نامزد افراد کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقدمہ میں ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹر دیگر افراد کو گرفتار کیا جائے انہوں نے انسپکٹرجنرل پولیس بلوچستان،ڈی آئی جی کوئٹہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقدمہ میں نامز افراد کی عدم گرفتاری کا نوٹس لیکر متعلقہ تھانے کو مقدمہ میں نامز افراد کی فوری گرفتاری کی ہدایت کرکے ورثاء کو انصاف فراہم کریں۔