کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور بلوچستان میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ سنجاوی میں اے این پی کے صوبائی کونسل کے رکن سردار احسان اللہ دومڑ اور سردار فرید اللہ دومڑ کے گھر پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے چھاپہ اور چادر وچاردیواری کے تقدس کی پامالی قابل مذمت ہیں ایسے واقعات سے پہلے اور نہ ہی آئندہ مرعوب ہوں گے۔
، آج بروز اتوار کو آل پارٹیز کانفرنس کی جانب سے پریس کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، عوامی نیشنل پارٹی آل پارٹیز اور سنجاوی کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا، صوبائی سینئر نائب صدر نوابزادہ عمر فاروق کاسی، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری رشید خان ناصر، مرکزی کمیٹی ممبر عبدالمالک پانیزئی، عبدالغنی درانی، نذر علی پیر علی زئی، پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی چیئرمین عالمگیر مندوخیل، نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے سید خلیل آغا و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور بلوچستان میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ گزشتہ شب دو بجے کے قریب سنجاوی میں پارٹی کے صوبائی کونسل کے رکن سردار احسان اللہ دمڑ اور پارٹی ضلع زیارت کے ضلعی صدر سردار فرید اللہ دمڑ کے گھر پر سیکورٹی فورسز نے چھاپہ مار کر چادر اور چاردیواری کی تقدس کو پامال کیا بلکہ سردار نجیب اللہ سمیت دیگر 3افراد کو حراست میں لیکر ڈیڑھ گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی ایک تاریخ ہے جو پرامن اور عدم تشدد کے فلسفے پر عمل پیرا ہے ہم دلیل اور منطق کے قائل لوگ ہیں۔ بدقسمتی سے بعض ادارے اپنی من مانی کو قائم رکھنے کے لئے اس طرح کی کارروائیاں کرتے ہوئے جان بوجھ کر پرامن علاقوں کو بدامنی اور بداعتمادی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں،حالانکہ اس طرح کی کارروائیاں متعلقہ پولیس اور لیویز کی ذمہ داریوں کے زمرے میں آتے ہیں مگر ان سے پوچھا تک نہیں جاتا۔
انہوں نے کہا کہ سنجاوی میں پہلے سے ہی حالات بہتر نہیں ہے وہاں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود سنجاوی کے لوگوں نے آل پارٹیز کی پلیٹ فارم اور قبائل نے مل کر یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپس میں اتحاد و یکجہتی اور بھائی چارے کو فروغ دیا بلکہ وہ دہشت گردی کے واقعات کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں مگر اس کے باوجود ایک معزز اور سیاسی گھرانے پر چھاپہ مار کارروائی اور ایسے اقدامات سے یہ پیغام ملتا ہے کہ بعض اداروں کو پرامن سیاسی ماحول گوارہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنجاوی میں پارٹی رہنماکے گھر پر چھاپے سے قبل چمن میں بھی قبائلی رہنماحاجی فیض اللہ نورزئی اور حاجی بصیر نورزئی کے گھر پر اسی قسم کے چھاپے مارے گئے تھے جس پر ہم نے اسمبلی فلور پر واضح کیا تھا کہ اگر کسی ادارے کو کوئی شخص مطلوب ہے تو اس کے خلاف باقاعدہ طریقہ کار قانون میں موجود ہے مگر افسوس یہاں گرفتاری کے بعد ایف آئی آر درج کیا جاتا ہے۔ چمن میں حاجی فیض اللہ خان نورزئی کے گھر پر چھاپے کے بعد ایف آئی آر میں پہلے ان کا نام ہی غلط درج کیا گیا تھا جسے بعد میں تبدیل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پرامن ماحول کو تشدد کی جانب لے جانے کے ایسے واقعات نے ہمیں ماضی میں کیا دیا۔ سردار احسان اللہ کی فیملی کا کوئی بھی شخص اگر مطلوب ہے تو آئینی و قانونی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے انہیں بلایا جاسکتا تھا یہ لوگ دن رات عوام کے درمیان سڑکوں اور شاہراہوں پر موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھاگ جاتا یا فرار ہونے کی کوشش کرتا تب ہی وارنٹ گرفتاری لے کر چھاپہ مارا جاسکتا تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی گھرانوں پر چھاپوں کے دوران خدانخواستہ فائر کھل سکتا ہے جس سے کسی کی جان بھی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماورائے آئین و قانون چھاپے کے خلاف سنجاوی میں آل پارٹیز کی جانب سے شٹرڈان ہڑتال کی گئی ہے اور کل اس سلسلے میں آل پارٹیز کی جانب سے پریس کانفرنس کے ذریعے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کے مشکور ہیں جنہوں نے واقعہ کے خلاف اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔