|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2020

تربت : نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ نیشنل پارٹی بھی اگر ہاں میں ہاں ملاتی تو 6،7سیٹیں ہمیں بھی مل سکتی تھیں مگر ہم اپنی نقصان برداشت کرسکتے ہیں مگرقومی جرم کاارتکاب نہیں کرسکتے، شہید ریاض احمدبلوچ پارٹی کااثاثہ تھے ان کایوم شہادت ہم سب کیلئے سوگ کادن ہے، ان خیالات کااظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کیچ اوربی ایس اوپجارکے زیراہتمام شہید ریاض احمد بلوچ کی 17ویں برسی کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تعزیتی ریفرنس میں نیشنل پارٹی، بی ایس اوپجارکے سینکڑوں کارکنان سمیت سنگانی سر، صلالہ بازار ودیگر گردونواح سے شہید ریاض احمدبلوچ کے عزیزوں، مداحوں وپرانے ساتھیوں نے کثیرتعدادمیں شرکت کی، نیشنل پارٹی کے قائد ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ شہید ریاض احمد ایک ایسے مخلص، نظریاتی ونڈر ساتھی تھے جوپارٹی کازکیلئے ہرقسم کے احتجاج اور ووٹ الیکشن میں ہراول دستے کا کردار اداکرتے تھے اورجدوجہدکے میدان میں کسی بھی لمحہ پیچھے نہیں رہے۔

ہمارے چنیدہ اور اہم ساتھی اپنے طبعی موت نہیں مرے وہ کسی نہ کسی سازش کی بھینٹ چڑھ گئے لیکن تمام تر سازشوں اورقربانیوں کے باوجود نیشنل پارٹی کمزور ہونے کے بجائے مضبوط ہوتی جارہی ہے، گزشتہ2ماہ کے دوران میں نے بلوچستان کے7اضلاع کاد ورہ کیاہے ہرجگہ عوام میں نیشنل پارٹی کیلئے مہرومحبت پیداہوگئی ہے، مختلف علاقوں سے روزانہ بنیادپر لوگ نیشنل پارٹی کے قافلے میں شامل ہورہے ہیں یہ سب نیشنل پارٹی کے کردارکی وجہ سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی ایک قومی جمہوری سیاسی جماعت ہے نیشنل پارٹی کی جدوجہد قومی کازکیلئے ہے، ووٹ الیکشن ہماری جدوجہد کا ایک جز ہے، انہوں نے کہاکہ بلوچ کیلئے مشکلات روزبروز بڑھتی جارہی ہیں کیونکہ پاکستان کی آبادی بہت بڑھ چکی ہے جبکہ بلوچستان ایک وسیع سرزمین کی مالک ہے دوسری یہ سرزمین وسائل سے مالا مال ہے اور آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے جوجنگوں کامرکز ہے، ان حالات میں بلوچ قوم کو دوراندیش اور مخلص قیادت کی ضرورت ہے، نیشنل پارٹی کی قیادت ہرچیز پر بلوچستان کے قومی مفادات کومقدم رکھتی ہے ہم اپنا نقصان ضروربرداشت کریں گے مگرقومی جرم کا ارتکاب نہیں کریں گے۔

موجودہ دورمیں پارلیمنٹ بالادست نہیں ہے،میڈیا پر قدغن ہے عدلیہ پرتلوارلٹک رہی ہے، عدم اعتماد کے ووٹ سے لیکرتاحال نیشنل پارٹی مسلسل دباؤ برداشت کرتی آرہی ہے،اگرہم بھی جی حضوری کرتے توہمارے لئے 6،7سیٹیں نکالی جاسکتی تھیں، انہوں نے کہاکہ جولوگ الیکشن کے دوران ایک ایک گھرمیں 3،3نوکریاں کے وعدے کرچکے ہیں آج وہ کہیں نظرنہیں آتے، عوام کب تک ایسی جھوٹی وعدوں کے دھوکہ میں آئیں گے۔

ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے بی ایس او کوبلوچ سیاست کی نرسری قرار دیتے ہوئے کہاکہ بی ایس اوکی موجودہ قیادت بڑی تگ ودو کررہی ہے، پارٹی کارکنان بی ایس او کومضبوط وفعال بنانے میں ہرممکن تعاون کریں اوراپنے بچوں کوبی ایس اوکے ساتھ ہمکاری کی نصیحت کریں کیونکہ آج ہم اس اسٹیج پرہیں تویہ بی ایس اوکی بدولت ہے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹرکہدہ اکرم دشتی نے کہاکہ موجودہ حکمران اس بات کا ذکرکرتے ہوئے خوشی کے شادیانے بجاتے ہیں کہ عسکری وسیاسی قیادت ایک پیج پرہیں مگر اس کے باوجود موجودہ دور ملکی تاریخ کا ناکام ترین دور ہے انتہائی کم مدت میں عوام موجودہ حکومت سے بیزارہوچکے ہیں،مہنگائی کے ہاتھوں عوامی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ نمائندوں کی اکثریت ایسے نمائندوں کی ہے جوبغیر ووٹ کے آئے ہیں اس لئے ان سے یہ امیدہی نہ رکھیں کہ یہ آپ کی قسمت بدلیں گے،انہوں نے بلوچستان میں برسراقتدارپارٹی کے درمیان جنگ کو کرسی کی جنگ قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ دو ایجنٹوں کے درمیان لڑائی ہے، انہوں نے کہاکہ آرمی ایکٹ پر ہمیں بڑی منتیں کی گئیں مگرہم نے پارٹی فیصلہ کومقدم رکھا اور مخالفت کی، مگرجولوگ تقریریں بڑی اچھی کرتے ہیں مگر ان کی باتیں کچھ اور عمل کچھ اورہوتاہے۔

تعزیتی ریفرنس سے نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری، سابق چیئرمین ضلع کونسل کیچ حاجی فداحسین دشتی، مرکزی کمیٹی کے رکن واجہ ابوالحسن، ضلعی صدرمحمدجان دشتی،بی ایس اوپجارکے سابق چیئرمین گہرام اسلم، بی ایس اوپجارکے رہنماؤں گورگین بلوچ، ابراربرکت، نیشنل پارٹی کے رہنماؤں محمدطاہربلوچ، نثاربزنجو، مشکور انوربلوچ، طارق بابل، فضل کریم، بی ایس اوپجارکے نوید تاج نے بھی خطاب کیاجبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض چیئرمین حلیم بلوچ نے سرانجام دئیے۔