نیویارک : سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر اچھی کے ساتھ بری خبروں کا شیئر کرنا آج کی نسل کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے مگر یہ عادت آپ کی حالت کو بدترین بنانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
یہ دلچسپ دعویٰ ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
امریکہ کی وسکنسن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک یا ٹوئٹر پر اکثر لوگ تعلق ٹوٹنے، ملازمت کے خاتمے یا بیماری جیسی بری اطلاعات کو شیئر کرتے ہیں جس سے خود ہمارے اوپر زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بری خبر ہماری حالت بدترین بنادیتی ہے جبکہ اچھی خبروں کو دوستوں تک پہنچانے سے ہم زیادہ بہتر محسوس کرنے لگتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ 70 فیصد سماجی معلومات کو سوشل میڈیا، ای ایم ایس اور فون کالز کے ذریعے شیئر کیا جاتا ہے، جس میں سے اچھی خبروں کی اطلاعات تیزی سے پھیلتی ہیں اور اس کا ردعمل بھی فوری آتا ہے۔
مگر جب بات بُری خبروں کی ہو تو لوگ سوشل میڈیا کے بجائے روایتی ایس ایم ایس یا فون کالز کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اپنے جذبات کو فیس بک یا ٹوئیٹر پر پوسٹ کرنے سے ان کی حالت زیادہ خراب ہوجاتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ اپنی اطلاعات کو شیئر کرنے سے سب سے پہلے ہمارے اوپر ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کسی اچھی خبر کو بتانے سے آپ پہلے سے زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں، جبکہ بری خبر آپ کی ذہنی حالت کو مزید مایوسی کی جانب دھکیل دیتی ہے، تاہم ٹیلیفون پر منفی اثر سب سے کم مرتب ہوتا ہے۔