|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2014

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد یکم اگست سے فوج کے حوالے ہونے کے بعد جلد فوجی دستوں کو شہر کی حساس عمارات و مقامات پر تعینات کردیا جائے گا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے 24 جولائی کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت وفاقی دارالحکومت کی سیکورٹی فوج کے حوالے کرنے سے متعلق نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا جسکی مختلف حلقوں کی جانب سے مذمت بھی کی گئی تھی۔ چوہدری نثار نے مذمت کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ 352 فوجی اہلکار اسلام آباد میں سول انتظامیہ کو معاونت فراہم کریں گے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے ڈان کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے ہی فوجی دستے اسلام آباد میں موجود تھے تاہم ان کی تعیناتی قانونی کور نہ ہونے کے باعث نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس وجہ سے آرٹیکل 245 کو نافذ کرنا پڑا، اب فوج کو اہم مقامات اور عمارات کی سیکورٹی اور شہر میں گشت لگانے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی کی پانچ کمپنیوں کو استعمال کیا جائے گا جو ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، پارلیمنٹ، عدلیہ کی عمارتوں اور دیگر اہم مقامات کی حفاظت پر مامور رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی کو مارگلہ ہلز ہر بھی تعینات کیا جائے گا جہاں سے حساس مقامات کو ہدف بنایا جاسکتا ہے۔ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو وفاقی دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی تعینات کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی اہلکار پورے شہر میں موجود ہوں گے اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت حال میں دس منٹ کے اندر متاثرہ مقام تک پہنچ جائیں گے۔ فوج دونوں ضلعی انتظامیہ ذریعے بھی اور براہ راست بھی پولیس اور رینجرز کے ساتھ رابطے میں رہے گی۔ سینئر سپرانٹینڈنٹ پولیس محمد علی نیکوکارا نے ڈان کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت تعینات کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد قومی سلامتی کے لیے پولیس، رینجرز اور فوج کے درمیان تعاون ضروری ہوگیا ہے۔ پولیس تمام ایجنسیز کے ساتھ تعاون کررہی ہے، یہی وجہ ہے کہ آپریشن کے بعد سے اب تک اسلام آباد میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال فوج کو اسلام آباد میں تعینات کرنے کی ضرورت نہیں تاہم ان کی جب ضرورت پڑے گی انہیں طلب کردیا جائے گا۔